گلوبل ٹریڈ ایسوسی ایشن کے سربراہ نے منگل کو کہا کہ ایئر لائنر پر سفر کرنے والے مسافروں کو اب مہنگے ٹکٹ خریدنے پڑیں گے کیونکہ فضائی صنعت 2050 تک اپنی کاربن گیسوں کے اخراج کو صفر تک لانے کے ہدف کی جانب بڑھ رہی ہے جس پر اسے اضافی اخراجات کا سامنا ہے۔
دنیا کی زیادہ تر ایئر لائنز کی نمائندگی کرنے والی تنظیم انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل ولی والش نے کہا ہے کہ یورپ کو چاہیے کہ طیاروں کے لیے شفاف ایندھن کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے تیزی سے کام کریں۔
جب کہ طیاروں کے روایتی ایندھن کی قمیتوں میں اضافے کی وجہ سے اس سال طیاروں کے کرائیوں میں پہلے ہی اضافہ ہو چکا ہے۔
والش نے سالانہ میڈیا بریفنگ کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ آپ یہ توقع نہیں کر سکتے کہ فضائی صنعت جس کا منافع اوسطاً ایک ڈالر فی مسافر ہے، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے اس بوجھ کو برداشت کر سکے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جیسے جیسے مستقبل میں کاربن کے اخراج کو صفر کے ہدف تک لانے کے لیے آگے بڑھیں گے، ہمیں اس کی زیادہ قیمت ادا کرنی پڑے گی، جس سے نمٹنے کے لیے فضائی سفر کے ٹکٹوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گا۔
ماحولیاتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فضائی سفر کی ٹکٹوں کی قیمتیں بڑھنے سے فضائی ٹریفک کو کم کرنے میں مدد ملے گی جس کے نتیجے میں طیاروں سے کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی ہو گی۔
والش نے صاف ایندھن کی پیداوار بڑھانے کے لیے امریکہ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں نئی مراعات دے رہا ہے اور امریکہ میں یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ فضائی صنعت کے لیے شفاف ایندھن کی فراہمی اس مسئلے کے حل کی جانب ایک قدم ہے اور وہ شفاف ایندھن کی پیداوار میں اضافے پر زیادہ توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
انہوں نے یورپی یونین کی اس بات کو مسترد کر دیا کہ طیاروں کے لیے شفاف ایندھن کی دستیابی محدود ہے ۔
جولائی میں، یورپی پارلیمنٹ نے ہوابازی کے ایندھن سے متعلق قوانین کی حمایت کی تھی جس میں مٹی کے تیل کی بجائے ایسے ایندھن کا استعمال بڑھانے کے لیے اہداف مقرر کیے گئے جو کم آلودگی پیدا کرتے ہوں۔ یورپی یونین نے شفاف اور ماحول دوست ایندھن کی نئی تعریف بھی طے کی۔
امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ 2030 تک سالانہ بنیادوں پر کم از کم تین ارب گیلن شفاف اور ماحول دوست ایندھن کی فراہمی یقینی بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
فضائی صنعت کو کاربن گیسوں کے اخراج سے پاک کرنا سب سے مشکل سمجھا جاتا ہے کیونکہ طیاروں کے روایتی ایندھن کو کسی دوسری قسم کے ایندھن سے تبدیل کرنا آسان نہیں ہے۔
امریکہ اس سلسلے میں ایک قانون کے تحت شفاف ایندھن تیار کرنے والی اپنی کمپنیوں کی مالی مدد کر رہا ہے جسے یورپی صنعت کے رہنما غیر منصفانہ قرار دیتے ہیں۔
(اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔)