یورپ بھر میں اس سال جنگلوں میں لگنے والی آگ نے ریکارڈ رقبے کوجلا کر خاکستر کیا ہے جس سے گلوبل وارمنگ میں اضافے کا سبب بننے والی کاربن گیسوں کا بھی بڑے پیمانے پر اخراج ہوا۔
منگل کو یورپ کے جنگلوں میں لگنے والی آگ کی سیٹلائٹس کی مدد سے نگرانی کرنے والے ادارے کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2022 کا موسم گرما تاریخ کا ریکارڈ گرم ترین موسم ثابت ہوا ہے، جس سے اس براعظم کو گرمی کی شدید لہر اور صدیوں کی بدترین خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ نہ صرف گرمی کی لہر شدید تھی بلکہ اس کا دورانیہ بھی طویل تھا۔
کوپرنکس ایٹموسفیئر مانٹرنگ سروس کا کہنا ہے کہ موسم گرما میں یورپ میں آنے والی گرمی کی لہر کے طویل دورانیے اور اس کی شدت سے 2022 کے دوران اس براعظم میں خشک سالی اور جنگلوں میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
یورپی فاریسٹ فائر انفارمیشن سسٹم(ای ایف ایف آئی ایس) کے مطابق سال کے آغاز سے نومبر کے وسط تک یوریی یونین کے 27 ممالک میں مجموعی طور پر 785،000 ہیکٹر سے زیادہ علاقہ جل کر راکھ ہوگیا جو کہ سال 2006 سے سال 2021 تک کے برسوں کی اوسط سے تقریبا دوگنا تھا۔
سی اے ایم ایس کے مطابق یہ نتائج ان اعداد و شمار سے مطابقت رکھتے ہیں ، جن میں یکم جون سے 31 اگست تک یورپی یونین اور برطانیہ میں جنگل کی آگ سے کاربن کے اخراج کا تخمینہ 6 اعشاریہ 4 میگا ٹن لگایا گیا تھا جو 2007 کے موسم گرما کے بعد سے ان مہینوں کی سب سے بلند سطح تھی۔
سی اے ایم ایس کے مطابق اگرچہ گرم مرطوب خطے میں سوانا کے علاقوں میں آگ کے واقعات میں کمی سے کاربن کے اخراج میں کمی ہوئی ہے لیکن دنیا کے بعض علاقوں میں اس کے اخراج میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ سائنس کی اصطلاح میں سوانا زمین کے اس ٹکڑے کو کہا جاتا ہے جہاں کہیں کہیں درخت اور سبزہ موجود ہوتا ہے۔ ان علاقوں میں براعظم افریقہ کا تقریباً 50 لاکھ مربع میل کا خطہ، اور جنوبی امریکہ، آسٹریلیا اور بھارت کے وسیع قطعہ اراضی شامل ہیں۔
سی اے ایم ایس کے سنیئر سائنس دان مارک پارنگٹن کا کہنا ہے کہ دنیا کے ٕمختلف حصوں میں جہاں سخت گرمی اور خشک سالی سے آگ لگنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ہم آگ لگنے اور خصوصی طور پر اس سے کاربن گیسوں کے بڑھتے ہوئے اخراج کی نگرانی اور نشاندہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپین اور فرانس کو اپنی لپیٹ میں لینے والی ایک بڑی آگ سے بڑےپیمانے پر کاربن گیسوں کا اخراج ہوا۔
سی اے ایم ایس کے مطابق جنگل کی آگ سے خطے میں ہوا کے معیار پر برا اثر پڑا۔ ای ایف ایف آئی ایس نے کہا کہ لوگوں کو "جنگل کی آگ کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرنا ضروری ہوگا ، کیونکہ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے اس کے امکانات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں اور آنے والے برسوں میں آبادیوں کو جنگلات کی آگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے ساتھ جینا ہو گا۔
ستمبر میں، اقوام متحدہ کی موسمیات سے متعلق عالمی تنظیم نے کہا تھا کہ آلودگی اور آب و ہوا کی تبدیلی آنے والی صدی میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرے گی، جس کے نقصانات کا مقابلہ کرنے کے لیے انہیں تیار رہنا ہو گا۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔)