صرف مراکش میں ہی نہیں بلکہ تمام دنیا اور خصو صاأ افریقی اور اسلامی ملکوں میں اس وقت چرچا ہے مراکش کی ٹیم کا جس نے پہلے اسپین کو شکست دی اور پھر پرتگال کی ٹیم کو ایک صفر سے ہرا کر سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ہوگئی۔ اس موقع پر خوشی سے جھومتے مراکش کے کوچ ولید رکراکی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا " ہم اس ورلڈ کپ کے ’راکی بالبوا ‘ہیں ۔
اب بہت سے لوگ پوچھ رہے ہیں کہ آخر یہ ’ راکی بالبوا ‘ ہے کون؟ کیا وہ فٹ بال کا کوئی ایسا کھلاڑی ہے جس سے ہم واقف نہیں ہیں؟؟
’ راکی بالبوا ‘ ہالی ووڈ کی ایک انتہائی کامیاب فلم "راکی" کا افسانوی ہیرو تھا، یہ کردار ایک چھوٹے سے قصبے کا رہنے والا غریب باکسر تھا، جس کے نام تک سے کوئی واقف نہیں تھا۔پھر اسے ورلڈ باکسنگ ہیوی ویٹ میں غیر متوقع طور پرلڑنے کا موقع مل جاتا ہے اور اس کے بعد چیمپئن شپ اور جیت اس کا مقدر بنتی ہے۔
پاکستان اور دنیا کے دوسرے بہت سے ملکوں میں اس فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والےامریکی اداکار سلویسٹر اسٹالون کو فلم بین راکی کے نام سے ہی جانتے ہیں۔
سلویسٹر اسٹالون کو فلموں میں پہلی بڑی کامیابی 1976 میں فلم’ راکی‘ سےہی ملی تھی۔ راکی کی کہانی انہوں نے خود لکھی جس میں فلاڈلفیا میں دوسروں کی پٹائی کرنے والے ایک عام سے شخص کو باکسنگ رنگ میں عالمی ہیوی ویٹ باکسرز سے مقابلہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔
سٹالون نے اس کہانی کو بیچنے سے انکار کردیا اور ان کا اصرار تھا کہ ’راکی‘ کا کردار وہ خود ادا کریں گے جب کہ فلم سازوں کا خیال تھا کہ یہ کردار ممتاز اداکاروں میں سے کوئی ادا کرے ۔ بہرحال سٹالون نے ہی اس کردار کو اس طریقے سے ادا کیا کہ وہ راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ان کی فلم راکی آسکر ایوارڈ کی 10 مختلف کیٹیگریز میں نامزد ہوئی۔
اگر آپ ٹوئٹر پر سرچ کریں تو Rocky کے نام سے اکاؤنٹ موجود ہے جس پر آپ اس فلم کی پوری تاریخ دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ویڈیو’ راکی۔ 5 ‘کا ہے۔
اس فلم نے ان کے کیریئر پر گہرا اثر ڈالا۔ جب اس فلم کا اسکرپٹ سلویسٹر اسٹالون نے لکھا تو وہ معمول کی زندگی گزار رہے تھے اور کسی غیر متوقع کامیابی کے منتظر تھے۔راکی بالبوا کے کردار نے اس لیے فلم بینوں پر اتنا گہرا نقش چھوڑا کیونکہ وہ ایک طرح سے سلویسٹر اسٹالون کی اپنی جدوجہدکی کہانی تھی۔
گزشتہ ہفتے کی رات پرتگال کے خلاف ٹیم کی 1-0 سے فتح کے بعد ولید رکراکی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم نے اپنے لوگوں اور اپنے براعظم کو بہت خوش کیا ہے اور انہیں ہم پر ناز ہے۔"
ولید نے کہا کہ جب آپ’ راکی‘ کو دیکھتے ہیں، تو آپ ’راکی بالبوا‘ کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ ہم اس ورلڈ کپ کے’ راکی‘ ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اب دنیا مراکش کے ساتھ ہے۔
’راکی‘ 1976میں اپنی پہلی ریلیز کے بعد ایک سیریز کی شکل میں مزید چار بار بنائی گئی، اور یہ پانچوں موویز آج بھی مقبول ہیں۔ ایک جھلک ٹوئٹر پر دیکھیئے، خاص طور پر جب ’ راکی بالبوا ‘ مقابلہ جیتنے کے بعد اپنے پالتو کچھوے سے کہتا ہے،"Hay your old man did pretty good tonight"--
تو آپ بھی تاریخ نوٹ کرلیں، ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی ٹیم کا مقابلہ بدھ کے روز فٹ بال کی سب سے مضبوط ٹیموں میں سے ایک ، دو بار چیمپئن کا اعزاز حاصل کرنے والے فرانس سے ہے۔
لیکن ایک بات یقینی ہے، خواہ کامیابی کسی کو بھی ملے، مراکش فائنل میں پہنچے یا نہ پہنچے، لیکن ’ راکی بالبوا ‘ کی طرح مراکش کی ٹیم کے ہر کھلاڑی کے پاس سیمی فائنل تک پہنچنے کے بعد ہی عشروں تک یہ کہنے کا موقع رہے گا، ’ہم نے وہ کردکھایا جو پہلے کسی افریقی ملک نے نہیں کیا تھا۔‘