رسائی کے لنکس

پاکستان کا کشمیر پر عالمی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور، بھارت کی تنقید


بلاول بھٹو زرداری نے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے خطاب میں کشمیر کے معاملے پر بات کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے خطاب میں کشمیر کے معاملے پر بات کی۔

امریکہ میں موجود پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بعض ممالک میں اقلیتوں کے خلاف نسل کشی کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ نےبین الاقوامی تعلقات میں مساوات اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کرائی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقے کشمیر کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا کہ کونسل اس پر پاس کی گئی قرار دادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے اور خطے میں امن کے لیے اپنا وعدہ پورا کرے۔

واضح رہے کہ کشمیر کا کچھ حصہ پاکستان کے کنٹرول میں جسے آزاد کشمیر کا نام دیا جاتا ہے جب کہ بھارت نئی دہلی کے زیرِ کنٹرول کشمیر کو مرکز کے ماتحت علاقہ قرار دیتا ہے۔

دونوں ممالک کشمیر کو اپنا علاقہ قرار دیتے ہیں جب کہ 1947 کے بعد سے یہ تنازع موجود ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت میں جنگیں بھی ہوئی ہیں۔

نئی دہلی کا مؤقف رہا ہے کہ کشمیر اس کا اٹو ٹ انگ ہے جب کہ وہ اس تنازع کے حل کے لیے کسی تیسرے فریق یا ثالث کے کردار کی مخالفت کرتا رہا ہے۔

دوسری جانب بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان کا نام لیے بغیر سرحد پار سے دہشت گردی کے حوالے سے تنقید کی ہے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی میزبانی کرنا او ر پڑوسی ملک کی پارلیمنٹ پر حملہ کرنا ایسی سند نہیں ہے جس کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی کونسل کے سامنے آکر لیکچر دیا جائے۔

خیال رہے کہ 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں فوج کے اہم ترین ٹیننگ سینٹر کاکول کے قریب امریکہ کی فورسز نے ایک آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔ اسی طرح دسمبر 2001 میں بھارت کی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا جس میں 5 حملہ آور مارے گئے تھے جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ ان کا تعلق لشکر طیبہ اور جیش محمد سے ہے۔ نئی دہلی نے ان حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جب کہ اسلام آباد نے تردید کی تھی۔

ایس جے شنکر کا مزید کہنا تھا کہ دنیا چیلنجز کے حل تلاش کر رہی ہے ایسے میں ان کو معمول قرار دینا قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نےکہا کہ ایسی بات جسے دنیا نے ناقابل قبول قرار دے دیا ہو، اس کے جواز پیش کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہونا چاہیے۔ یہ یقینی طور پر سرحد پار دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی پر لاگو ہوتا ہے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ بھارت اس وقت سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کر رہا ہے۔وہ دنیا کےمسائل کے حل کے لیے کثیر الجہتی طریقۂ کار پر اپنے یقین کا ثبوت دیتے ہوئے کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک دن اس مسئلے کے فریقین کثیر الجہتی حل پر زور دیں اور پھر دوطرفہ طریقۂ کار کی بات کریں اور پھر یک طرفہ حل لاگو کرنے کی کوشش کریں۔

دنیا کو در پیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی، جوہری خطرات، دہشت گردی، مہاجرین، قحط اور بھوک سے نمٹنے کی کوشش کرنی ہوگی۔

خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری رواں برس اپریل میں نئی حکومت کے قیام کے بعد کابینہ میں بطور وزیر خارجہ شامل کیے گئے تھے۔ وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین ہیں۔

پاکستان کے 34 برس کے وزیرِ خارجہ لگ بھگ آٹھ ماہ میں امریکہ کا یہ تیسرا دورہ کر رہے ہیں۔

سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ ہمیں اسلامو فوبیا، نفرت، انتہا پسندی، نسلی اور مذہبی عدم برداشت کے نظریات کا بھی مقابلہ کرنا ہے، جس نے بعض ممالک میں اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک، تشدد اور نسل کشی کے خطرات پیدا کر دیے ہیں۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو امن، سلامتی، اقتصادی و سماجی ترقی اور متعدد دیگر عالمی چیلنجوں کا سامنا ہے اور یہ ضروری ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، اقتصادی و سماجی کونسل، انسانی حقوق کونسل، بین الاقوامی عدالتِ انصاف اور سیکریٹری جنرل کے سیکرٹریٹ کے تمام اہم ادارے بااختیار اور مؤثر طریقے سے استعمال کیے جائیں۔

ان کے مطابق عالمی مالیاتی اور اقتصادی طرزِ حکمرانی کے ڈھانچے میں مساوات اور جمہوریت کو بھی شامل کرنا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG