پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں ہونے والے زور دار بم دھماکے میں کم از کم 13 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔خضدار پولیس کے مطابق دھماکہ پیر کی شب 8 بجے کے قریب خضدار شہر کے عمر فاروق چوک میں ہوا جس کے بعد جائے وقوعہ پر آگ بھڑک اٹھی۔
پولیس نے دھماکے کے بعد علاقے کو میں گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سول ہسپتال خضدار منتقل کردیا۔
واقعے کے عینی شاہد، ایک نجی ایمبولینس سروس کے اہل کار عبداللہ نے بتایا کہ دھماکے کے بعد وہ جب عمر فاروق چوک پر پہنچے تو وہاں بہت سے لوگ زخمی پڑے تھے جب کہ قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو سرکاری اور نجی ایمبولینس سروسز کے ذریعے خضدار کے سول اسپتال منتقل کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر خضدار میجر (ر) الیاس کبزئی نے اسپتال جا کر زخمیوں کی عیادت کی اور اسپتال میں ایمرجنسی لگانے اور خضدار شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کی سیکورٹی مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہل کاروں کی وین پر بلیلی کے علاقے میں ایک خود کش حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے ایک پولیس اہل کار سمیت کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
رواں ماہ پاکستان کے افغانستان سے متصل سرحد ی علاقے چمن میں افغان طالبان کی جانب سے گولہ باری سے چھ پاکستانی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے خضدار بم دھماکے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ خضدار شہر اور قومی شاہراہ پر سیکیورٹی میں مزید اضافہ کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ذمہ داری ہے جس میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔
ادھر خضدار سول اسپتال انتظامیہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کی زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے جنہیں طبی امداد کی فراہمی کے بعد کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔
پولیس نے اپنی ابتدائی تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا تھا جس کے پھٹنے سے عام شہری زد میں آ گئے۔
اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔