رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے ڈرونز کی جنوبی کوریا کی فضا میں پروازیں، مار گرانے کی کوششیں ناکام


21 جون، 2017 کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں وزارت دفاع میں شمالی کوریا کے ایک مشتبہ ڈرون کا معائنہ کیا جارہاہے ۔
ے۔
21 جون، 2017 کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں وزارت دفاع میں شمالی کوریا کے ایک مشتبہ ڈرون کا معائنہ کیا جارہاہے ۔ ے۔

سیول میں عہدہ داروں نے بتایا ہے کہ شمالی کوریا نے پیر کوپانچ چھوٹے ڈرون جنوبی کوریا کی فضائی حدود میں بھیجے، جس کے بعد انہوں نے شمالی کوریا کی دراندازی کا جواب دینے کے لیے لڑاکا طیاروں اور حملہ آور ہیلی کاپٹروں کو بھی بھیجالیکن وہ کسی بھی ڈرون کو گرانے میں ناکام رہے۔جنوبی کوریا کی فوج نےسرحد کے حساس شمالی علاقے میں اپنے بغیر پائلٹ کے نگرانی کرنے والے طیارے بھیجے۔

سیول کی فوجی بریفنگ کے مطابق، جنوبی کوریا نے تقریباً 100 گولے چلائے لیکن شمالی کوریا کا کوئی بھی ڈرون گرایا نہ جا سکا۔

جنوبی کوریا کے فوجی حکام نے،جنہوں نے پیر کو دیر گئے واقعے کےپس منظر کے بارےمیں صحافیوں سے بات کی، بتایا ہے کہ ایک ڈرون شمالی کوریا کو واپس پہنچ گیا، دیگرچار کی صورت حال معلوم نہیں ہے۔

جوابی کارروائی میں شامل جنوبی کوریا کا ایک کےاے ون لائٹ اٹیک طیارہ ، سیول کے مشرق میں گر کر تباہ ہو گیا، تاہم عہدہ داروں نے اس کی وجہ نہیں بتائی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ طیارے میں موجود کوئی بھی پائلٹ زخمی نہیں ہوا۔

اس واقعے سے شمالی کوریا کے ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے جنوبی کوریا کی صلاحیت کے بارے میں سوالات اٹھنے کا امکان ہے اور یہ بھی کہ آیااجنوبی کوریا کی فوج نے ڈرونز کو روکنے کے لیےبروقت کارروائی کی تھی ۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا شمالی کوریا کے ڈرون مسلح تھے، تاہم جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ چھوٹے تھے - جن کے پروں کی لمبائی صرف 2 میٹر تھی۔

دونوں ملکوں کے درمیان اس نوعیت کی کاروائیوں کی تاریخ:

شمالی کوریا نے 2014 کے بعد سے کم از کم چار بار بظاہر نگرانی کے مشنز کےلیے چھوٹے سائز کے ڈرونز جنوبی کوریا کی سرحدی حدود میں بھیجے ہیں۔

تاہم پانچ سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار کسی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بارے میں اطلاع دی گئی ہے۔پیر کا واقعہ خاص طور پر تشویش کا باعث ہے کیونکہ شمالی کوریا کے ڈرونز نے دن کے بیشتر حصے میں جنوبی کوریا کے آبادی والے علاقوں میں پرواز کی تھی۔

جنوبی کوریا کے فوجی حکام کے مطابق، شمالی کوریا کے پہلے ڈرون نے مقامی وقت کے مطابق صبح 10:25 پر جنوبی کوریا کے شمال مشرقی جزیرے گانگوا کے قریب سرحد عبور کی اور اس کے بعد دیگر ڈرونز تیزی سے اس کے پیچھے آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چار ڈرونز نے گنگوا کے قریب پرواز کی، جب کہ ایک نے تقریباً 50 کلومیٹراندر ، دارالحکومت کےمیٹروپولیٹن علاقے کے شمالی حصے تک پرواز کی۔

مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے تک، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ کسی بھی ڈرون کو پکڑا گیا ہے۔ جنوبی کوریا میں کسی نقصان کی بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق، ملک کے مرکزی انچیون ہوائی اڈے اور چھوٹے جیمپو ہوائی اڈے پر طیاروں کی روانگی کو عارضی طور پرمعطل کردیا گیا تھا، یہ دونوں شمالی کوریا کی در اندازی والے علاقے کےقریب ہیں۔

جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ جوابی کاروائی میں اس نے جاسوسی کےمشن پر اپناایک ڈرون شمالی کوریا میں بھیجا ہے۔ جو ان کے مطابق تقریباً شمال تک پہنچ گیا جب کہ شمالی کوریا کا ڈرون جنوب کی جانب بڑھ گیا۔

ایک بیان میں، جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے شمالی کوریا کی جانب سے ’اشتعال انگیزی کی کھلی کاروائی‘ کی مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جنوبی کوریا ، پیانگ یانگ کو ‘ بھرپور اور ٹھوس‘ جواب دیتا رہے گا۔

یہ 2017 کے بعد سے جنوبی کوریا میں شمالی کوریا کا پہلا ڈرون حملہ ہے، اس وقت شمالی کوریا کے ایک مشتبہ ڈرون نے کیمرے سے امریکی میزائل شکن بیٹری کی تصاویر اتاری تھیں، تاہم وہ شمالی کوریا واپس جاتے ہوئے گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

وی اے او نیوز کی رپورٹ

XS
SM
MD
LG