جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہےکہ شمالی کوریا کے خلاف امریکی "توسیع شدہ ڈیٹرنس" کے مظاہرے کے ایک حصے کے طور پر منگل کو امریکہ کے جوہری صلاحیت کے حامل B-52 اسٹریٹجک بمبار اور F-22 اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں نے جنوبی کوریا کے قریب پروازیں کی تھیں۔
سیول کی وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق، جنوبی کوریا کے F-35A اور F-15K لڑاکا طیاروں نے بھی جنوبی کوریا کے جزیرے جیجو کے جنوب مغرب میں فضائی دفاعی زون میں منعقد مشترکہ فضائی مشقوں میں حصہ لیا۔
یہ شمالی کوریاکے لیے دونوں اتحادیوں کی جانب سے طاقت کا تازہ ترین مظاہرہ ہے، جس نے امریکہ اور جنوبی کوریا کے خلاف اپنی بیان بازی کو سخت کر دیا ہے اور اس سال ریکارڈ تعداد میں میزائل کی آزمائشیں کی ہیں۔
گزشتہ ماہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے دفاعی عہدہ داروں نے سیول کی سیکیورٹی کے لیے واشنگٹن کے عزم کو تقویت دینے پر اتفاق کیا تھا، جس میں مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ اور دفاعی حکمت عملی کے لحاظ سے اہم امریکہ کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار اور طیارہ بردار بحری جہازوں کی موجودگی کو باقاعدہ بنانا شامل ہے۔
منگل کو اپنے بیان میں، جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے اس سسمجھوتے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل خطرات کے جواب میں ، جنوبی کوریااور امریکہ کا اتحاد ’مشترکہ دفاعی پوزیشن کو مستحکم کرنا جاری رکھے گا‘۔
اس ہفتے کے شروع میں، شمالی کوریا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل لانچ کیے تھے، جن کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ یہ ایک ’اہم آخری مرحلے کے تجربے‘ کا حصہ ہے جس کا تعلق جلد ملک کا پہلا جاسوس سیٹلائٹ تیار کرنے سے ہے۔
اپنی رپورٹ میں اس ٹیسٹ کی وضاحت کرتے ہوئے، شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے جنوبی کوریا کے شہروں سیول اور انچیون کی کم ریزولوشن رکھنے والی، سیاہ اور سفید تصاویرا شائع کیا، جو ممکنہ طور پر ٹیسٹ کے دوران لانچ کیے گئے فرضی سیٹلائٹ سے لی گئی ہیں۔
مہینوں سے امریکہ اور اس کے اتحادی خبر دار کر رہے ہیں کہ شمالی کوریا کسی جوہری ازمائش کے آخری مراحل میں ہے جو 2006 کے بعد اس کا ساتواں جوہری تجربہ ہوگا۔
(وی او اے نیوز)