ایک "نیٹ ورک" سے وابستہ افراد کی گرفتار ی کے بعد ایران نے کہا ہے کہ برطانیہ سے منسلک یہ نیٹ ورک مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے، تین ماہ سے جاری احتجاج میں ملوث تھا۔ ان گرفتاریوں کے ایک روز بعد ہی ایران نے برطانیہ پر تنقید کی ہے کہ اس نے غیر تعمیری کردار اپنایا۔
16 ستمبر کو تہران میں 22 سالہ ایرانی کرد خاتون امینی کی صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے پر گرفتاری اور ہلاکت کے بعد سے ایران میں احتجاج جاری ہے۔
تہران اس احتجاج کو بلوؤں کا نام دیتا ہے اور برطانیہ سمیت اپنے غیر ملکی مخالفین کو اس گڑ بڑ کے لئے موردِ الزام ٹہراتا ہے۔
اتوار کے روز سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے خبر دی کہ پاسدارانِ انقلاب نے ملک کے جنوب میں سات افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں دہری شہریت رکھنے والے لوگ بھی شامل ہیں، جو " برطانیہ میں موجود عناصر کی براہ راست رہنمائی کےتحت کام کرتے رہے ہیں۔"
پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں، ان گرفتاریوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نصر کنعانی نے کہا کہ برطانیہ نے ایران کے حالیہ واقعات کے سلسلے میں ایک غیر تعمیری کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا،" انتہا پسندی اور بلوؤں کو ہوا دینے میں اس کا کردار کافی اشتعال انگیز تھا۔"
خبر میں ایک گارڈ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ گروپ جسے ارنا نے ایک "منظم نیٹ ورک" بتایا ہے، حالیہ مظاہروں کے دوران خاص طور پر " تخریبی سازشوں کی قیادت کرتا رہا ہے۔"
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبہ کرمان میں گرفتار سات افراد، " حالیہ بلوؤں کی منصوبہ بندی، قیادت اور اس سے متعلق مواد کی تخلیق اور عملی طور پر اس میں حصہ لینے میں ملوث رہے ہیں۔"
بیان میں مزید وضاحت کے بغیر کہا گیا ہے کہ ان میں سے بعض کے پاس دہری شہریت ہے اور وہ ملک سے فرار کی کوشش کر رہے تھے۔
گزشتہ ماہ ایران کی عدلیہ نے کہا تھا کہ مظاہروں میں 40 سے زیادہ غیر ملکی گرفتار کیے گئےجن میں سے بعض کے پاس دہری شہریت ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان کنعانی نے پیر کے روز کہا، "حالیہ بلوؤں کے دوران یورپی ممالک کے کئی شہریوں کو گرفتار کیا گیا جو ہنگاموں میں مختلف سطح پر ملوث تھے۔ ان کے بارے میں شہری اور سیاسی معلومات ان کے متعلقہ ممالک کو دے دی گئی ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، " ایک خاص تعداد میں ملکوں خصوصاً یورپی اور مغربی یورپ کے ممالک کے شہریوں کا کردار بالکل واضح ہے اور ثابت ہو چکا ہے۔"
بہت سے مغربی باشندے جن میں دہری شہریت کے حامل افراد بھی شامل ہیں، ایران میں ستمبر کےاحتجاج کے آغاز سے پہلے ہی حراست میں ہیں۔
مغربی حکومتیں ایران پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ،"یرغمال بنانے" کی پالیسی کا استعمال کر رہا ہے جس کا مقصد اقبالی بیان حاصل کرنا یا بیرونِ ملک گرفتار ایرانیوں کو رہا کروانا ہے۔
یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔