اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق اعلی ترین عہدےدار نے خبردار کیا ہے کہ امریکی حکومت کے نئے سرحدی اقدامات سے لوگوں کے پناہ کی تلاش کے بنیادی حقوق کو خطرہ لاحق ہے ۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ہائی کمشنر وولکر ترک نے کہا ہے کہ انہیں ڈر ہے کہ نئی سرحدی پالیسیاں انسانی حقوق کی بنیادوں اور جان بچا کر فرار ہونے والوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے سے متعلق پناہ گزینوں کے قانون کو متاثر کریں گی۔
ترک کی ترجمان، روینا شمداسانی نے وی او اے کوبتایا کہ ہائی کمشنر کو ان اقدامات پر تشویش ہے جن کے نتیجےمیں تحفظ کی ضروریات کے انفرادی طورپر اندازے کے بغیر اجتماعی بے دخلیوں میں اضافہ ہوگا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ یہ خطرناک سفر اختیار کرتے ہیں وہ اپنے آبائی ملکوں میں بہت مشکل حالات سے فرار ہورہے ہیں ۔
نئی امریکی پالیسیوں کےتحت وینزویلا، کیوبا ، ہیٹی اورنکاراگوا کے تقریباً 30ہزار افراد ہر ماہ دو سال کے ایک محدود وقت کے لیے امریکہ آئیں گے ۔ شمداسانی نے کہا کہ ہائی کمشنر ان اقدامات کا خیر مقدم کرتےہیں جو مائیگریشن کے لیے باقاعدہ محفوظ راستوں کی تشکیل اور توسیع کریں گے ۔
تاہم انہوں نےکہا کہ ہمیں فکر ہے کہ یہ بہت زیادہ سخت اقدامات ہیں اور یہ کہ وہ جو انتہائی کمزور ہیں، جنہیں پناہ کی انتہائی ضرورت ہے ممکن ہے کہ اس انسانی پیرول کے تقاضے پورےنہ کرسکیں ۔
مثال کے طور پر ایک تقاضا یہ ہے کہ آپ کےلیے امریکہ میں کسی مالی کفیل کا ہونا ضروری ہے ۔اب ظاہر ہے جو انتہائی کمزور ہیں وہ ایسا کوئی کفیل فراہم کرنے کے قابل نہیں ہوں گے ۔
شمداسانی نے کہا کہ پبلک ہیلتھ آرڈر نامی اور ٹائٹل 42 کے طور پر معروف حکم نامے میں اعلان کی گئی تبدیلیاں بھی باعث تشویش ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ سے تارکین وطن کی بے دخلیوں میں اضافے کو شامل کرنےکے لیے اس پالیسی کو توسیع دی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ٹائٹل 42 کے تحت ہر ماہ میکسیکو سے وینزویلا ، ہیٹی ، کیوبا اور نکاراگو کے لگ بھگ 30 ہزار باشندوں کی تیزی سے بے دخلی کی اجازت ہو گی ۔
ہائی کمشنر ترک نے بین الاقوامی سرحدوں پر تمام پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے انسانی حقوق کےاحترام اور تحفظ کی اپنی اپیل کا اعادہ کیا۔ انہوں نےکہا کہ مائیگریشن بحرانوں کے بارے میں بہت بات کی جاتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ نقل مکانی کرنےوالے ہی اکثر صحیح معنوں میں بحران میں ہوتے ہیں۔
وی او اے نیوز