رسائی کے لنکس

ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیوں کیا؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے لیے اتوار کو پولنگ کا عمل جاری ہے لیکن سندھ کے شہری علاقوں کی نمائندگی کی دعوے دار متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

کراچی میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انتخابات سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلدیاتی انتخابات میں پہلے ہی دھاندلی ہو چکی ہے، اس لیے کوئی اسے انتخابات نہیں سمجھتا اور ہم اسے انتخابات ماننے سے انکار کرتے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 15 جنوری تک ہم کراچی کو انصاف دلانے کی کوشش کرتے رہے، ہم نے سڑکوں کے بجائے ایوانوں میں آواز اٹھائی، قانون سازی کی کوشش کی، عدالتوں اور الیکشن کمیشن کے پاس گئے لیکن ہماری آواز نہ سنی گئی۔

خالد مقبول صدیقی کے مطابق "حلقہ بندیاں بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جو اس نے پوری نہیں کی۔ ہم نے جب بھی یہ بات اٹھائی الیکشن کمیشن نے اپنی غلطی نہیں مانی۔ ہم نے صوبائی حکومت کو بھی قائل کیا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کے بارے میں دوبارہ نظرثانی کے بارے میں بتایا گیا۔"

ایم کیو ایم رہنماؤں کا مؤقف رہا ہے کہ ماضی میں حلقہ بندیاں سیاسی بنیادوں اور غیر منصفانہ طور پر کی گئیں جس سے بعض یونین کمیٹیوں کی آبادی صرف 30 ہزار جب کہ بعض کی آبادی 90 ہزار سے بھی زیادہ رکھی گئی۔

اس سلسلے میں ایم کیو ایم نے 12 جنوری کو سندھ حکومت کے وفد سے ملاقات کی تھی جس کے بعد حکومت سندھ نے حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹی فکیشن واپس لیتے ہوئے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ تاہم جمعے کو الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا اور انتخابات مقررہ وقت پر یعنی 15 جنوری کو ہی کرانے کا اعلان کیا تھا۔

کنوینئر ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ "الیکشن کمیشن نے ہماری بات نہیں سنی، ایسا لگتا ہے کہ ایم کیو ایم، مہاجروں، سندھ کے شہری علاقوں کو دیوار میں چنوانے کے لیے کوئی اتفاق رائے موجود ہے۔ لہٰذا ہم انصاف نہ ملنے، الیکشن کمیشن کے رویے پر احتجاجاً بلدیاتی انتخابات سے دستبردار ہو رہے ہیں۔"

خالد مقبول صدیقی کے بقول، بلدیاتی انتخابات میں کراچی و حیدرآباد کے عوام کے لیے کچھ نہیں۔ اس انتخابات کے ثمرات عوام تک پہنچنے ہی نہیں ہیں۔ انتخابات میں کامیابی سب کا حق ہے لیکن انتخابات چھیننے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جماعت اسلامی غیر منصفانہ حلقہ بندیوں پر ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی سازش کا مکمل حصہ بنی ہوئی ہے وہ مانتے ہیں کہ جعلی حلقہ بندیاں ہوئی ہیں۔ لیکن پھر بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے بقول جب جب ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کیا جماعت اسلامی کا میئر بنا۔ ہمارے آنے کے بعد کبھی ان کا میئر نہیں آیا۔

الیکشن ہونا اس کے نا ہونے سے بہت بہتر ہے: جماعتِ اسلامی

ایم کیو ایم کے بائیکاٹ پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کہتے ہیں کہ حلقہ بندیاں غلط ہیں اور اس سے فرق پڑے گا۔ لیکن ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کرکے سیاسی ایڈمنسٹریٹر لگانا کیسے جائز ہوگیا۔ اس کے لیے تو آپ پارٹیوں کا انضمام کریں اور کہیں کہ رابطہ کمیٹی کے رکن کو ایڈمنسٹریٹر لگایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے باوجود آپ چارج نہ چھوڑیں۔ یعنی ایڈمنسٹریٹر ز سیاسی لگوانا جائز اور انتخابات کرانا ناجائز ہوگیا۔ میرا مشورہ ہے کہ آئیں اور الیکشن لڑیں عوام کا سامنا کریں۔

حافظ نعیم کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کا ہونا اس کے نا ہونےسے بہت بہتر ہے۔"

XS
SM
MD
LG