رسائی کے لنکس

کیا بائیڈن 2024 میں صدارت کے امیدوار ہوں گے ؟


صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس۔ 3 فروری 2023
صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس۔ 3 فروری 2023

ڈیموکریٹس کی اکثریت کا خیال ہے کہ صدر جو بائیڈن کے لیےصدارت کی ایک مدت کافی ہے۔ تاہم صدر کا اصرار ہے کہ وہ 2024 میں دوبارہ انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس اور این او آر سی سینٹر فار پبلک افیئرز ریسرچ کے ایک نئے سروے کے مطابق صرف 37 فیصد ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ صدرک بائیڈن کے دوسری مدت کے لیے انتخاب میں حصہ لینے کے خواہاں ہیں ۔

یہ شرح سال کے وسط مدتی انتخابات سے پہلے والے ہفتوں میں 52 فیصد تھی ۔ اگرچہ بائیڈن قانون سازی کی اپنی فتوحات اور حکومت کرنے کی صلاحیت کو سراہتے رہتےہیں تاہم حالیہ جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ بالغ امریکیوں کی نسبتاً کم تعداد اس سے متفق ہے ۔ جائزے کے جواب دہندگان کے ساتھ فالو اپ انٹرویوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ متعدد لوگوں کے خیال میں 80 سال کی عمر میں اتنی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانا آسان نہیں ہے اور دنیا کے سب سے زیادہ دباؤ والا یہ منصب کسی کم عمر شخص کے لیے بہتر ہو گا ۔

شمالی کیرولینا کے شہر ریلے میں تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والی 37سالہ ڈیموکریٹ سارہ اوورمین کا کہنا ہے ۔’’میں پوری دیانتداری سے یہ سمجھتی ہوں کہ وہ بہت معمر ہو جائیں گے ۔ہم صدارتی منصب کے لیے کم عمر امیدوار کا انتخاب کر سکتے ہیں۔‘‘

صدر بائیڈن اس منگل کو اپنا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کر رہے ہیں اور ان کے پاس موقع ہے کہ وہ حکومت کرنے کی اپنی اہلیت کے بارے میں بنیادی شکوک کو دور کریں ۔ بائیڈن نے اس سے قبل اپنے فرائض کی بجاآوری کے بارے میں ہمیشہ کہا ہے کہ وہ اپنی ذمے داریاں بخوبی پوری کر رہے ہیں ۔ اس عمر میں دفتر کی ذمہ داریاں نبھا نے کے سوال پر صدر نے کہا ہے کہ ’’کام کرتے ہوئے وہ نئے چیلنج قبول کر رہے ہیں ۔‘‘

ڈیموکریٹک امیدواروں نے 2022 کے وسط مدتی انتخابات میں توقع سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جو بائیڈن کے اس دعوے کا ثبوت ہے کہ وہ جمہوریت کا دفاع کر رہے ہیں اور متوسط طبقے کا معیار بلند کر رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس نے سینیٹ پر اپنے کنٹرول کو ایک نشست کی برتری سے مضبوط کیا ہے اور ایوان میں بھی اپنی اکثریت سے کم شرح سے محروم ہوئے ہیں۔

مجموعی طور پر41 فیصد افراد بائیڈن کی بطور صدر فرائض سے عہدہ برآ ہونے کو منظور کرتے ہیں جو گزشتہ سال کےاختتام پر سامنے آنے والی درجہ بندی سے مختلف نہیں ۔ ڈیموکریٹس کی اکثریت اب بھی بائیڈن کی صدارتی کارکردگی کو قبول کرتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ ان کی دوبارہ انتخاب کی مہم کے لیے تیار نہیں ہیں۔

مجموعی طور پر صرف 22فیصد امریکی بالغوں کا کہنا ہے کہ انہیں دوبارہ انتخاب میں حصہ لینا چاہیئے جب کہ پچھلے سال کے وسط مدتی انتخابات سے پہلے 29فیصد نے ایسا کہا تھا۔

بائیڈن کے دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنےکےلئے ڈیموکریٹس کی حمایت میں کمی زیادہ تر نوجوانوں میں دکھائی دیتی ہے۔ 45 سال اور اس سے زیادہ عمر کے ڈیموکریٹس میں سے 49فیصد کا کہنا ہے کہ بائیڈن کو دوبارہ انتخاب میں حصہ لینا چاہیےجب کہ اکتوبر میں تقریباً 58فیصد نے ایسا کہا تھا۔

لیکن 45 سال سے کم محض 23 فیصد اب کہتے ہیں کہ انہیں دوبارہ انتخاب میں حصہ لینا چاہئے، جب کہ وسط مدتی انتخاب سے پہلے 45 فیصد اس کی حمایت کرتے تھے ۔

لنڈا لاک ووڈ کنساس سٹی سے ریٹائر ہونے والی ایک ڈیموکریٹ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بائیڈن کی عمر سے زیادہ پریشان نہیں ہیں۔لاک ووڈ کہتی ہیں کہ’’میری رائے میں وہ کافی اچھےنظر آتے ہیں اور یہ خیالات ایک 76 سالہ خاتون کے ہیں۔ آپ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ سیڑھیوں سے نیچے اترتے ہوئےقدرےزیادہ محتاط ہو سکتے ہیں لیکن اگر آپ کا دماغ اب بھی کام کر رہا ہےاور یہی اصل بات ہے۔‘‘

امریکی تاریخ کے سب سے معمر صدر بائیڈن کو اپنی عمر کے بارے میں اکثر سوالات کا سامنا رہتاہے کیونکہ اگر وہ پورے آٹھ سال صدر کے طور پر کام کرتے ہیں تو ان کی عمر 86 برس ہو جائیگی ۔ وہ اکثر زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں۔ گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں اور سفر کے دوران ملنے والے اجنبیوں کے نام یاد رکھتے ہیں جو ان کے ساتھ اپنی زندگی کے تجربات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

وہ نصف صدی سے قومی سیاسی شخصیت رہے ہیں ۔ وہ پہلی بار 1972 میں ڈیلاویئر سے سینیٹر کے طور پر منتخب ہوئے تھے، اور ایسے لمحات میں جب وہ اسٹیج پر کھوئے ہوئے دکھائی دیتے ہیں یا تقریروں کے دوران اٹکتے ہیں تو ایسی چیزیں ان کی پالیسیوں سے زیادہ توجہ کا محور بن جاتی ہیں۔

امریکی ٹیلی ویژن CNN پر ٹرانسپورٹیشن سیکرٹری پیٹ بٹگیگ نے اتوار کے روز تسلیم کیا کہ ’’مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے دلائل طاقتور ہو سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے 2020 میں ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کی کوشش کی تھی۔

41 سالہ بٹگیگ نے کہا کہ ’’سب سے زیادہ طاقتور دلیل نتائج ہیں اور آپ ان پر بحث نہیں کر سکتے – میں کم از کم یہ کہوں گا کہ آپ خوامخواہ یہ بحث نہیں کر سکتے کہ جو ہم نے حاصل کیا وہ اچھا نہیں ۔ اس صدر کے تحت ایک کروڑ بارہ لاکھ ملازمتیں پیدا ہوئیں۔‘‘

35 سالہ راس ٹرکی جیسے ووٹر صدر کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ ٹرکی مشی گن میں ایک وکیل ہیں جنہوں نے 2020 میں بائیڈن یا رپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیا تھا۔ انہیں ایسا لگتا ہے جیسے بائیڈن ’’اوسط سطح سے کم رہنے والے‘‘ صدور کے سلسلے کی ایک کڑی ہیں ۔

ٹرکی نے کہا،: ’’ان کی عمر اور ممکنہ طور پر ان کی ذہنی صحت ایسی نہیں ہے جسے وہ ملک کے لیڈر کے لیے اہم سمجھتے ہیں ۔‘‘

ان کا کہنا ہے: ’’وہ بعض اوقات ایک ایسے معمر شخص دکھائی دیتے ہیں جو اپنا بہترین دور گزار چکا ہے ۔ کبھی کبھی مجھے ان سےتھوڑی سی ہمدردی محسوس ہوتی ہے کہ ایسے شخص کو ہجوم کے سامنے دھکیل دیا جاتا ہے۔‘‘

بائیڈن نے اپنی تقریروں میں بارہا اس پر زور دیا ہے کہ عوام کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ پوری طرح جانیں کہ ان کی انتظامیہ کیا کر رہی ہے۔ انہوں نے کرونا وائرس سے نجات، دو جماعتی بنیادی ڈھانچے کے قانون، CHIPS اور سائنس ایکٹ، اور ٹیکس اور اخراجات کے اقدامات کے ساتھ قانون سازی کی چار بڑی فتوحات حاصل کی ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے ، ٹیکس کوڈ کو نافذ کرنے اور ٹیکس دہندگان کی مدد کے لیے IRS کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں معاون ہیں ۔

اس کے باوجود صرف 13 فیصد افراد کو بائیڈن کی پالیسی کے بڑے اہداف کو پورا کرنے کی صلاحیت پر اعتماد ہےجو اس حقیقت کی ممکنہ عکاسی ہے کہ اب انہیں ایوان میں رپبلکن اکثریت کے ساتھ کام کرنا ہوگا جوحکومت کے قرض لینے کے اختیار میں اضافے کے عوض اخراجات میں کمی کرنا چاہتے ہیں ۔

پول سے معلوم ہو تا ہے کہ صرف 23 فیصد امریکی بالغوں کا کہنا ہے کہ انہیں وائٹ ہاؤس کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے لیے بائیڈن پر’’بہت زیادہ اعتماد‘‘ہے۔ یہ شرح ایک سال پہلے 28 فیصد تھی ۔ تاہم دو سال پہلے جب بائیڈن نے یہ عہدہ سنبھالا تھا، اس وقت یہ شرح 44 فیصد تھی۔

صرف 21فیصد لوگوں کو بائیڈن کی بحران سے نمٹنے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اعتماد ہےجو گزشتہ برس مارچ میں 26فیصد کی شرح سےکچھ کم ہے۔ کانگریس کے رپبلکنز کے ساتھ کام کرنے اور حکومتی اخراجات کے انتظام کے بارے میں تقریباً نصف امریکی بالغوں کا کہنا ہے کہ انہیں صدر پر شاید ہی اعتماد ہو اور 10 میں سے صرف ایک کا کہنا ہے کہ انہیں بہت زیادہ اعتماد ہے۔

رپبلکن رائے دہندگان بائیڈن کو شک کا فائدہ دینے کو تیار نہیں ہیں جس سے ان کی درجہ بندی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

امریکی انتخابات اور نوجوان ووٹر
امریکی انتخابات اور نوجوان ووٹر

76 سالہ جان روڈرگس ٹرمپ کے حامی ہیں اور ان کا مفروضہ ہےکہ بائیڈن محض اپنے مشیروں کی مرضی سے کام کر رہے ہیں ۔ یہ ایک ایسے صدر کے لیے ایک چیلنج ہے جس نے ملک کو متحد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔فلوریڈا کےعلاقے کٹلر بے میں رہنے والے روڈرگس نے کہا،: ’’مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کام نہیں کر رہے ۔انہیں بتایا جا رہا ہے کہ کہاں جانا ہے اور کیا کہنا ہے۔‘‘

لیکن بائیڈن کے لیے کلیدی رکاوٹ 46 سالہ وکرم جوگلیکرجیسے ووٹرز ہو سکتے ہیں ۔وہ ٹیکساس کے شہر آسٹن میں کمپیوٹر انڈسٹری میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے 2020 میں صدر کی حمایت کی تھی اوراب بائیڈن کی کارکردگی کے بارے میں جوگلیکر کا کہنا ہے ’’یہ فیصلہ کرنا میرے بس میں نہیں ہے کہ کسی کوانتخاب میں حصہ لینا چاہیے یا نہیں،مجھے نہیں معلوم کہ اور کون امیدوار ہوگا۔ تاہم مجھے امید ہے کہ ان کی پارٹی سے کوئی بہترامیدوار ہوگا۔‘‘

اس جائزے میں 26سے 30 جنوری کے درمیان 1,068بالغوں کی رائے لے گئی ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG