ویب ڈیسک۔۔امریکہ نئی دہلی کو اس کےفوجی سازو سامان کے روایتی فراہم کنندہ روس سے دور کرنے کی کوشش میں اپنے جدید ترین طیارے پہلی مرتبہ ایرو انڈیا شو میں لایا ہے۔ ان میں F-16 ، سپر ہارنٹس اور B-1B بمبار طیاروں کے ساتھ جدید ترین لڑاکا طیارے F-35 بھی شامل ہیں ۔
بھارت اپنی فضائی طاقت کو بڑھانے کے لیے سوویت دور کے لڑاکا طیاروں کے بیڑے کو جدید بنانے کے لیے بے چین ہے ۔ بھارت, یوکرین کی جنگ کی وجہ سے روس سے فراہمی میں تاخیر سے پریشان ہے اور اسے مغرب کی طرف سے ماسکو سے دوری کے لیے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔
بنگلورو میں ہفتہ بھر جاری رہنے والے ایرو انڈیا شو میں امریکی وفد کی شرکت، شو کی 27 سالہ تاریخ میں ایک نمایاں واقعہ ہے اور امریکہ اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات کی عکاس ہے۔اس کے برعکس روس اپنے سوویت یونین کے دورکے بعد سے بھارت کو ہتھیاروں کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے ۔
تاہم شو میں اس کی موجودگی برائے نام تھی۔ اس کے سرکاری ہتھیاروں کے برآمد کنندہ روسوبرون ایکسپورٹ نے یونائیٹڈ ایئر کرافٹ اور الماز انٹی کے ساتھ ایک مشترکہ اسٹال لگایا تھاجس میں طیاروں، ٹرکوں، راڈاروں اور ٹینکوں کے چھوٹے ماڈلز کی نمائش کی گئی تھی۔
روسوبرون ایکسپورٹ کو ماضی میں ہونے والی ایسی نمائشوں میں اپنے اسٹال کے لیے زیادہ مرکزی حیثیت حاصل تھی حالانکہ بھارت کی جانب سے مزید یورپی اور امریکی لڑاکا طیاروں پر غور کرنے کے بعد روس ایک دہائی تک بنگلورو میں لڑاکا طیارے نمائش کے لیے نہیں لایا ہے۔
بھارتی بحریہ کے دوسرے طیارہ بردار بحری جہاز میں بوئنگ F/A-18 سپر ہارنٹس پہلے ہی سے شامل ہیں جبکہ لاک ہیڈ مارٹن کے F-16 کی اپ گریڈ اور نئی شکل F-21 لڑاکا طیاروں کی نمائش ایرو انڈیا 2019میں کی جا چکی ہے اور انہیں بھارتی فضائیہ کے لیے فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔
فضائیہ کی 114ملٹی رول لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے 20 بلین ڈالر کی تجویز پانچ برسوں سے زیر التوا ہےاور جس پر چین اور پاکستان کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
بھارتی فضائیہ کے ایک ذریعہ کے مطابق بھارت اب تک F-35پر غور نہیں کر رہا ہے، لیکن ایرو انڈیا میں دو F-35 طیاروں کی پہلی بار نمائش واشنگٹن کی نئی دہلی کے لیے بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک اہمیت کی علامت خیال کی جاتی ہے۔
ایک آزاد دفاعی تجزیہ کار انگد سنگھ نے کہا کہ یہ کوئی "سیلز پچ " یعنی فروخت کرنے کی کوشش نہیں تھی بلکہ ہندبحرالکاہلی خطے میں دو طرفہ دفاعی تعلقات کی اہمیت کا اشارہ تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ اگر چہ ہتھیاروں کی فروخت تعلقات کی بنیاد نہیں ہے تاہم بھارت اور امریکہ کے درمیان فوجی سطح پر تعاون موجود ہے۔‘‘
بھارت میں امریکی سفارت خانے کے دفاعی اتاشی ریئر ایڈمرل مائیکل ایل بیکر نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا امریکہ بھارت کو ان طیاروں کی پیشکش کرے گا ، انہوں نے کہا کہ امریکہ اس بارے میں انتہائی سوچ بچار کے بعد یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کن ممالک کو F-35 فروخت کیے جائیں اور نئی دہلی ان طیاروں کی خریدکی منصوبہ بندی کرنے کے ’’بہت ابتدائی مراحل‘‘ میں ہے ۔
بھارتی فضایئہ کے ترجمان نے F-35 طیاروں کی خرید میں دلچسپی کے بارے میں کیے گئے سوال کا جواب نہیں دیا۔
(اس خبر کی معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے ایرو انڈیا شو سے پہلے رپورٹ کیا کہ ماسکو نے گزشتہ پانچ سالوں میں نئی دہلی کو تقریباً 13 بلین ڈالر کا اسلحہ فراہم کیا ہے اور 10 بلین ڈالر کے آرڈرز دیے گئے ہیں۔
امریکہ نے پچھلے چھ سالوں میں ہندوستان کو 6 بلین ڈالر سے زیادہ کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہےجن میں ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز، اپاچی، چنوک اور MH-60 ہیلی کاپٹر، میزائل، فضائی دفاعی نظام، بحری بندوقیں اور P-8I پوسیڈن نگرانی والے طیارے شامل ہیں ۔
بھارت بڑے عالمی اداروں کے ساتھ مل کر مزید دفاعی سازوسامان خود بھی تیار کرنا چاہتا ہے جو اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد برآمد کیا جائے گا۔
اس رپورٹ کی کچھ معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں