بھارت کی وزیرِ خزانہ نے مالی سال 2024-2023 کے لیے بجٹ کا اعلان کر دیا ہے جب کہ دفاعی بجٹ میں 13 فی صد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ برس دفاعی بجٹ میں 10 فی صد اضافہ کیا گیا تھا۔
وزیرِ خزانہ نرملا سیتارمن نے بدھ کو دفاعی بجٹ میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اگلے مالی سال میں آرمی کے لیے گاڑیوں، مشینوں اور ایئر کرافٹ کی خرید اری میں اضافہ کیا جائے گا۔
بجٹ تجاویز کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے رواں مالی سال کے دوران 5.94 لاکھ کروڑ روپے رکھے گئے۔
بجٹ تجاویز میں بارڈر روڈ ڈویلپمنٹ کے لیے مختص 4500 کروڑ روپے کو بڑھا کر 5000 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح آرمی کے تعمیراتی کاموں کے لیے مختص رقم 5596 کروڑ روپے کو بڑھا کر 6789 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ آرمی کے لیے ایئر کرافٹ اور ایرو انجن کے بجٹ کو 2070 کروڑ روپے سے بڑھا کر 5500 کروڑ کر دیا گیا ہے۔
البتہ فضائیہ کے لیے ایئر کرافٹ اور ایرو انجن کے لیے مختص بجٹ 18986 کروڑ رپے کو کم کرکے 15722 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اگلے مالی سال میں فضائیہ کے لیے کوئی بڑی خریداری نہیں ہو گی۔
مسلح افواج کے لیے بھاری اور متوسط گاڑیوں کے بجٹ کو 1817 کروڑ روپے سے بڑھا کر 3000 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔
بحریہ کے لیے بھی بجٹ بڑھایا گیا ہے۔ بجٹ تجاویز کے مطابق بحریہ کے ساز و سامان کے لیے گزشتہ سال کے 6000 کروڑ روپے کو بڑھا کر 9500 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔اسی طرح ڈک یارڈ پروجیکٹ اور نیوی لینڈ اسکیم کا بجٹ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
حکومت نے چار سال کے لیے شروع کی گئی اگنی پتھ اسکیم کے لیے 4266 کروڑ رپے مختص کیے ہیں۔ اس مقصد کے لیے آرمی کو 3800 کروڑ، بحریہ کو 300 کروڑ اور فضائیہ کو 166 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت قومی سلامتی کے تعلق سے فکر مند ہے اور وہ چین اور پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر آرمی کی صلاحیتوں میں اضافہ کرناچاہتی ہے۔