روزگار کی تلاش میں ملک چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کرنے والی خواتین کی قومی ہاکی ٹیم کی کھلاڑی شاہدہ رضا بھی اس کشتی حادثہ میں ہلاک ہو گئی ہیں جو تقریباً ڈیڑھ سو افراد کو لے کر اٹلی جا رہی تھی۔
کوئٹہ سے وی او اے کے نمائندے مرتضیٰ زہری نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پی ایچ ایف وومن ونگ کے عہدیداران سیدہ شہلا رضا اور تنزیلہ عامر چیمہ سمیت ہاکی کمیونٹی نے ان کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی شاہدہ رضا (چنٹو ) پاکستان وومن ہاکی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے ساتھ ساتھ فٹ بال کی قومی کھلاڑی بھی تھیں۔
روزگار کے لیے وطن چھوڑنے کا فیصلہ خواتین قومی ہاکی کی کھلاڑی کو راس نہ آیا۔ سمندری سفر کے دوران کشتی ڈوبنے سے اس میں سوار 65 کے لگ بھگ ہلاک ہونے والوں میں وہ بھی شامل ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امدادی ٹیموں نے منگل کے روز سمندر سے مزید لاشیں نکالیں، جس سے اس سانحے میں مرنے والوں کی تعداد 65 ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان مشتبہ انسانی اسمگلروں کی نشاندہی ہو گئی ہے جنہوں نے اٹلی تک موت کے اس سفر کے لیے مبینہ طور پر ہر مسافر سے تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار ڈالر وصول کیے تھے۔
اٹلی کے ساحلی علاقے کروٹون کے پراسیکیوٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تفتیش کاروں نے کشتی پر سوار تین افراد کی شناخت مبینہ انسانی سمگلروں کے طور پر کی ہے جن میں سے ایک ترک اور دو پاکستانی ہیں۔ یہ شبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ کشتی میں ایک اور ترک سمگلر بھی موجود تھا جو حادثے کے بعد یا تو فرار ہو گیا یا پھر دیگر مسافروں کے ساتھ وہ بھی ڈوب گیا۔
اس سے قبل رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ڈوبنے والی کشتی پر سوار مسافروں میں سے تقریباً 20 کا تعلق پاکستان سے تھا جن میں سے 16 محفوظ رہے ہیں اور اٹلی میں پاکستان کے سفارتی حکام نے ان سے ملاقات کی ہے۔
ہلاک ہونے والے پاکستانیوں میں سے علی حسنین کا تعلق گجرات کے ایک گاؤں سے تھا۔ جب کہ کچھ بدقسمت مسافر افغانستان سے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں سے کچھ کے لواحقین اپنے پیاروں کی تلاش میں اٹلی کے شہر کروٹون پہنچ گئے ہیں۔
حکام نے لاشوں کی شناخت کے لیے مزید وقت دینے کے لیے تابوتوں کو دیکھنے میں تاخیر کی، کیونکہ مایوس رشتہ دار اور دوست اپنے پیاروں کی تلاش کی امید میں کیلبرین شہر کروٹون پہنچے، جن میں سے کچھ کا تعلق افغانستان سے تھا۔
(اس خبر کی کچھ تفصیلات ایسوسی ایٹڈپریس سے لی گئی ہیں)