پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے انتخابی مہم کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس مرتبہ خود پارٹی ٹکٹ تقسیم کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ٹکٹ نہ ملنے پر کسی نے آزاد الیکشن لڑا تو اسے فوری طور پر پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اُوپر قاتلانہ حملہ کرانے والوں کو معاف کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
ہفتے کو ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے پارٹی رہنماؤں سے کہتے ہیں کہ وہ الیکشن کی تیاری کر لیں۔ انتخابی مہم کا پہلا جلسہ ہفتے کو ہو گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اس دفعہ خود ٹکٹ دُیں گے کیوں کہ پتا چلا تھا کہ پچھلے الیکشن میں ہمارے ٹکٹ بکے تھے۔ لہذٰا خود انٹرویوز کر کے ٹکٹ دُوں گا اور اگلے دو ہفتوں میں ٹکٹ دینے کا عمل مکمل کر لوں گا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ٹکٹ نہ ملنے پر کسی پارٹی رہنما نے آزاد لڑنے کی کوشش کی تو اسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔
'قاتلانہ حملہ کرانے والوں کو معاف کرنے پر تیار ہوں'
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ بتا چکے ہیں کہ اُن کے اُوپر قاتلانہ حملہ کس نے کرایا، لیکن ملک کی خاطر وہ ان سب کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ "میں سب سے بات کرنے، سب سے سمجھوتہ کرنے کو تیار ہوں کیوں کہ آگے جو حالات ہیں قوم کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔"
خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں وزیرِ آباد میں لانگ مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ ہوئی تھی جس میں عمران خان سمیت تحریکِ انصاف کے بعض رہنما زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور کی فائرنگ کے دوران ایک شخص مارا گیا تھا۔
عمران خان نے اپنے اُوپر قاتلانہ حملے کا الزام وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر میجر جنرل فیصل نصیر پر عائد کیا تھا۔
عمران خان کے بقول اُن کے دورِ حکومت میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے 480 ارب روپے ریکور کیے تھے۔ لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ پی ڈی ایم حکومت نے آتے ہی نیب کو ختم کیا اور 1100 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے۔
عمران خان کے مطابق ''جب ان مشکل حالات میں ہم نے ملک کو سنبھالا ہوا تھا تو پھر اب کون سی قیامت آ گئی ہے کہ ان سے معیشت نہیں سنبھالی جا رہی؟''
سابق وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں مزید کمی ہوئی ہے جس کے بعد مزید مہنگائی کا خدشہ ہے اور جس طرح کے حالات ہیں اس میں تو لگ رہا ہے کہ ڈالر 300 روپے تک پہنچ جائے گا۔
سابق وزیرِ اعظم کے بقول لوگ پوچھتے ہیں کہ تحریکِ انصاف حکومت میں آ کر کیا کر لے گی؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ملک میں ایسی حکومت چاہیے جس کے ساتھ پاکستان کی قوم کھڑی ہو اور وہ صرف الیکشن سے آ سکتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد دو صوبوں میں 30 اپریل کو الیکشن ہوں گے۔ وہ اُمید کر رہے تھے کہ عام انتخابات بھی ساتھ ہو جاتے کیوں کہ سیاسی استحکام صرف اسی صورت میں آئے گا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کیس میں منگل کو فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز کے اندر الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔ بعدازاں الیکشن کمیشن نے صدرِ مملکت کو 30 اپریل سے سات مئی کے دوران الیکشن کی تاریخ دی تھی جس پر صدرِ مملکت نے 30 اپریل کو الیکشن کرانے کا کہا تھا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کے ذریعے آنے والی حکومت پر عوام کو اعتماد ہو گا کہ یہ حکومت پانچ سال کے لیے آئی ہے جس سے لامحالہ معاشی استحکام بھی آئے گا۔