رسائی کے لنکس

لاس اینجلس میں تیز ہواؤں کے سبب آگ مزید پھیلنے کا اندیشہ، 24 افراد ہلاک


  • لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے اب تک 24 اموات کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
  • حکام ہلاکتوں میں مزید اضافے کا اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
  • نیشنل ویدر سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ اتوار کی صبح سے تیز ہوائیں چلنے کا سلسلہ پیر اور منگل کو بھی جاری رہے گا۔
  • حکام اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آگ اور پھیل سکتی ہے جس سے مزید گنجان آباد علاقوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔
  • آگ سے متاثرہ علاقوں سے ڈیڑھ لاکھ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔
  • فضا سے آگ پر قابو پانے کے لیے 84 ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد لی جا رہی ہے۔

ویب ڈیسک — امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی جنگلات کی آگ سے نقصانات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام نے مزید ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آگ کے سبب اموات کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔

اتوار کی شب حکام نے مزید ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ اس سے قبل اموات کی تعداد 16 بتائی گئی تھی۔

حکام کو خدشہ ہے کہ آگ کے سبب جل جانے والی املاک یا عمارتوں سے سرچ آپریشن میں مزید لاشیں مل سکتی ہیں۔

ریاست کیلی فورنیا میں آگ مسلسل تباہی پھیلا رہی ہے اور چھ دن گزرنے کے باوجود اس پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

امریکہ کے ہنگامی امداد کے اداروں کے اعلیٰ حکام خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ تیز ہواؤں کے سبب آنے والے دنوں میں مزید خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

امریکہ کی فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ایڈمنسٹریٹر ڈین کریسویل کا ’سی این این‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ متاثر علاقے میں ہوائیں ممکنہ طور پر مزید تیز اور خطرناک ہوتی جا رہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کبھی بھی یہ اندازہ نہیں لگا سکتے ہوائیں اب کیا رخ اختیار کریں گی۔

مقامی حکام بھی اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آگ اور بھی پھیل سکتی ہے جس سے مزید گنجان آبادی والے علاقوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔

حکام کے مطابق آگ پھیلنے سے لاس اینجلس کے مزید اہم مقامات کو نقصان پہنچے گا جن میں اس کا میوزیم بھی شامل ہے۔ اس میوزیم میں کئی مشہور فن پارے موجود ہیں۔ لاس اینجلس کی سرکاری جامعہ ’یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا‘ بھی اس آگ کی زد میں آنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے نشریاتی ادارے ’این بی سی‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے نقصانات کے تخمینے اور متاثر ہونے والے رقبے کے سبب یہ امریکہ کی بدترین قدرتی آفت میں سے ایک ہو سکتی ہے۔

اب تک لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق اس آگ سے لگ بھگ 135 ارب ڈالر سے 150 ارب ڈالر کے نقصانات ہو چکے ہیں۔

اس آگ سے ہونے والے نقصانات کے اندازوں کا تخمینہ اس قدر زیادہ اس لیے بھی ہے کیوں کہ اس کی زد میں آنے والے گھروں اور دیگر املاک کی مالیت امریکہ بھر میں سب سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔

کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے آگ لگنے اور اس کے پھیلنے کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ان کے بقول بعض اوقات آگ پر قابو پانے کے لیے فائر فائٹرز کو پانی کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے آگ قابو سے باہر ہو جاتی ہے۔

نیشنل ویدر سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ اتوار کی صبح سے تیز ہوائیں چلنے کا سلسلہ پیر اور منگل کو بھی جاری رہے گا۔

ویدر سروس کے مطابق ان ہواؤں کی رفتار 50 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 110 کلو میٹر فی گھنٹہ تک ہو سکتی ہے۔

لاس اینجلس میں چار مختلف مقامات پر لگنے والی آگ سے لگ بھگ 16 ہزار ہیکٹر رقبہ متاثر ہو چکا ہے۔

حکام نے آگ سے انتہائی پر تعیش اور مہنگے گھروں سمیت لگ بھگ 12 ہزار املاک کے نذرِ آتش ہونے کی تصدیق کی ہے۔

آگ سے متاثرہ علاقوں سے ڈیڑھ لاکھ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔

نو مقامات پر بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں بھی قائم کی گئی ہیں۔

لاس اینجلس میں چار مقامات پر لگنے والی آگ کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ آگ کیسے لگی اور کس طرح تیزی سے پھیلی۔

آگ بجھانے والے عملے کے حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت رضا کاروں کی ترجیح تین عوامل ہیں جن میں لوگوں کو بچانا، ان کی املاک کے نقصان کو روکنا اور آگ پر مکمل کنٹرول شامل ہے۔

رپورٹس کے مطابق لاس اینجلس میں آگ پر قابو پانے کے لیے لگ بھگ 15 ہزار رضا کار مصروف ہیں جن کو 1300 سے زائد فائر انجن کی مدد حاصل ہے۔

اس طرح فضا سے آگ پر قابو پانے کے لیے 84 ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد لی جا رہی ہے۔

امدادی کاموں کے لیے ریاست کیلی فورنیا سمیت ملک بھر کی نو ریاستوں سے رضا کار لاس اینجلس پہنچے ہیں جب کہ امریکہ کے پڑوسی ممالک کینیڈا اور میکسیکو نے بھی رضا کاروں کو ریسکیو سرگرمیوں کے لیے بھیجا ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG