ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ سائبر سیکیورٹی اور غلط معلومات کے خدشات پر بڑھتے ہوئے مغربی دباؤ کے درمیان منگل کو ٹِک ٹِاک نے جوابی کارروائی میں، مواد کے لیے اپڈیٹڈ قوانین اور معیارات کو ایک ایسے وقت میں نافذ کیا ہے جب اس کے سی ای او نے چینی ملکیت والی ویڈیو شیئرنگ ایپ پر ممکنہ امریکی پابندی کے خلاف خبردار کیاہے۔
تقریبا تمام اہم امریکی نیوز نیٹ ورکس کا تجزیہ ہے کہ جمعرات کو امریکی کانگریس میں قانون سازوں کے سامنےاپنی سماعت میں سی ای او، شو ز شو سے کمپنی کی’پرائیویسی‘ ، ڈیٹا سیکیورٹی کے طریقہ کار اور چینی حکومت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سخت سوال پوچھے جائیں گے۔
شو نے ایک ٹک ٹاک ویڈیو میں کہا کہ یہ سماعت کمپنی کے لیے ’’ایک اہم موقع پر ہورہی ہے‘‘۔ جب قانون سازوں نے ایسے اقدامات متعارف کرائے ہیں جو ایک ایسے ایپ پربائیڈن انتظامیہ کے امریکہ کی جانب سے پابندی لگانے کے اختیار کو بڑھا دیں گے، جسے سی ای او کے مطابق پندرہ کروڑ سے زیادہ امریکی استعمال کرتے ہیں۔
میڈیا اور نیوز کمپنی، ٹیک اینڈ گیجٹس نے ٹوئٹر پر اس ویڈیو کو شئیر کیا ہے۔
وجینز اور نیلے رنگ کی ہوڈی میں ملبوس شونےکہا کہ’’کچھ سیاستدانوں نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی بات شروع کردی ہے۔جو ٹک ٹاک کو آپ میں سے 150 ملین (پندرہ کروڑ صارفین)سے دور لے جا سکتی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا ، ’’میں اس ہفتے کانگریس کے سامنے اپنی گواہی میں، ایپ استعمال کرنے والے امریکیوں کی سیکیورٹی کے لیے ہم جو کچھ کر رہے ہیں اسے شئیر کروں گا‘‘۔
اس ویڈیوپر تبصرہ کرتے ہوئے این بی سی نیوز اور دیگر نیٹ ورکس نے امریکی صارفین کی اس تعداد پر متعدد ٹوئٹس کی ہیں۔
این بی سی نے اپنی اس پوسٹ میں کہا ہے کہ ٹِک ٹِاک کے سی ای او شو ،جمعرات کو کانگریس کے سامنےاپنی گواہی میں اس نئے اندرونی ڈیٹا کو افشا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکیوں کی روزمرہ زندگی اس مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ سے اس سے کہیں زیادہ متاثر ہوئی ہے جتنا کوئی سمجھتا ہے۔
امریکہ، یورپ اور ایشیا پیسیفک میں حکومتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اس تشویش کے تحت کہ اس سے سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا پرائیویسی کو خطرات لاحق ہیں، یا بیجنگ کے حق میں بیانیے اور گمراہ کن معلومات کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے،سرکاری امور کے لیے استعمال ہونے والے آلات میں ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کر دی ہے ۔
بہر حال ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہےکہابھی تک، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایسا ہوا ہو یا ٹک ٹاک نے صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کو دے دیا ہو، جیسا کہ اس کے کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسا ہو گا۔
چینلز ٹیلی وژن نےاپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ناروے کی وزیر قانون نے جو اپنے ٹک ٹاک کے استعمال کی وجہ سے مشکل میں پڑ چکی ہیں کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کو جاری کیے گئے فونز پر ٹک ٹاک جیسے ایپس کو انسٹال نہیں کیا جانا چاہیے۔اس سے قبل امریکہ میں بھی انہی خدشات کے پیش نظر اقدامات کئے جاچکے ہیں۔
ٹک ٹاک کی ترمیم شدہ کمیونٹی گائیڈ لائنز :
ٹک ٹاک نے کمیونٹی گائیڈ لائنز کے دوبارہ تشکیل کردہ سیٹ میں مواد اور صارفین کے لیے اپ ڈیٹ کیے جانے والےقوانین اور معیارات بھی تیار کیے ہیں جن میں معتدل مواد کسے متعلق فیصلوں میں رہنمائی کے لیے آٹھ اصول شامل ہیں۔
ٹک ٹاک کی پروڈکٹس پالیسی کی عالمی سربراہ جولی ڈی بیلینکورٹ نے کہا، ’’یہ اصول انسانی حقوق کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی قانونی فریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے ہمارے عزم پر مبنی ہیں‘‘۔
ٹک ٹک صرف مغرب میں ہی نہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں میں بھی شدید تنقید کی زد میں آتا رہا ہے۔ پاکستان میں اس کی ایک مثال گزشتہ برس مئی میں پیش آنے والا وہ واقعہ ہے جس میں اسلام آباد پولیس نے ویڈیو بنانے کے مقصد سے مبینہ طور پر مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں آگ لگانے پر مشہور ٹک ٹاکر ’’ڈولی‘‘کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ۔
اس بارے میں سوشل میڈیا پر کچھ مختصر ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں جن میں ایک خاتون جنگل میں چل کر آ رہی ہیں۔ اس ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میں موجود جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے۔ جب کہ بیک گراؤنڈ میں گانے بھی چل رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد خاتون پر سخت تنقید کی گئی تھی۔ اسلام آباد پولیس نے خاتون کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔
ڈیپ فیکس کے لیے نئے ضوابط:
زیادہ اہم تبدیلیوں میں ڈیپ فیکس پر اس کی پابندیوں کے بارے میں اضافی تفصیلات ہیں، جسے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے تخلیق کردہ’سنتھیٹک میڈیا ‘بھی کہا جاتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک یہ کہتے ہوئے اپنی پالیسی کو مزید واضح طور پر بیان کرتا ہے،کہ حقیقت پسندانہ مناظر دکھانے والے تمام ڈیپ فیکس یا ہیرا پھیری والے مواد پر لیبل لگانا چاہیے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ وہ جعلی ہیں یا کسی طرح سے تبدیل کیے گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹک ٹاک نے پہلے ڈیپ فیکس پر پابندی عائد کی تھی جوحقیقی دنیا کے واقعات کے بارے میں گمراہ کرتے ہیں اور نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کے اپ ڈیٹڈ رہنما خطوط میں کہا گیا ہے کہ نجی شخصیات اور نوجوانوں کے ڈیپ فیکس کی اجازت نہیں ہے۔ عوامی شخصیات کی ڈیپ فیکس مخصوص سیاق و سباق میں ٹھیک ہیں، جیسے کہ فن یا تعلیمی مواد کے لیے، لیکن سیاسی یا تجارتی نوعیت کی توثیق کے لیے نہیں۔