رسائی کے لنکس

بھارت: ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات، خواتین پہلوان دوبارہ دھرنے پر


بھارتی پہلوانوں نے گزشتہ تین ماہ میں دوسری بار نئی دہلی میں دھرنا دیا ہے۔
بھارتی پہلوانوں نے گزشتہ تین ماہ میں دوسری بار نئی دہلی میں دھرنا دیا ہے۔

بھارت کے چوٹی کے پہلوان ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بعض کوچز کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات لگاتے ہوئے تین ماہ کے دوران دوسری بار دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔

نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس کے نزدیک جنتر منتر پر اتوار سے جاری دھرنے میں بجرنگ پونیا، ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ سمیت دیگر پہلوان شریک ہیں۔

پہلوانوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سات خواتین پہلوانوں نے پارلیمنٹ اسٹریٹ کے تھانے میں ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا۔

ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن سنگھ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں۔

دھرنا دینے والے پہلوانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن کے بعض کوچز اور صدر کی جانب سے خواتین ریسلرز کو ہراساں کیا جارہا ہے اور متاثرین میں ایک نابالغ ریسلر بھی شامل ہے۔پہلوانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں مختلف حلقوں کی جانب سے دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

اس سے قبل ریسلرز نے جنوری میں اسی معاملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کی یقین دہانی پر انہوں نے دھرنا ختم کر دیا تھا۔ البتہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس بار جب تک پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی, اس وقت تک دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔

جنسی ہراسانی کا الزام: بھارت میں خواتین ریسلرز کا احتجاج
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:01 0:00

حکومت نے اولمپک میڈلسٹ باکسر میری کوم کی قیادت میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل کی تھی اور اسے ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

احتجاج کرنے والی ریسلر ساکشی ملک کے مطابق کمیٹی نے خواتین پہلوانوں کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ تحقیقات کی رپورٹ عام کی جائے۔

اس معاملے پر حکومت کی بنائی گئی کمیٹی نے اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کر دی تھی۔ لیکن وزارت نے ابھی تک اسے عام نہیں کیا ہے۔

کامن ویلتھ گیمز میں پہلی بار طلائی تمغہ جیتنے والی پہلوان ونیش پھوگاٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ تین ماہ کے اندر وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر اور دیگر ذمے داروں سے ملنے کی کوشش کی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔

ان کے بقول "کمیٹی کے ارکان نے ہمیں پہچاننے سے انکار کر دیا۔ وزارتِ کھیل بھی خاموش ہے۔ اب وہ لوگ ہمارا فون بھی نہیں اٹھاتے۔ ہم نے ملک کے لیے تمغے جیتے اور ہم نے اس کے لیے اپنا کریئر داؤ پر لگا دیا۔"

بھارتی ریسلر ساکشی ملک اور ونیس پھوگاٹ دھرنے میں شریک ہیں۔
بھارتی ریسلر ساکشی ملک اور ونیس پھوگاٹ دھرنے میں شریک ہیں۔

’سیاسی الزامات‘

دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے پیر کو دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرکے پوچھا ہے کہ ملک کے چوٹی کے پہلوانوں کو کیوں رسوا کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے جنتر منتر کے فٹ پاتھ پر رات گزاری ہے۔ انھوں نے غیر ملکی سرزمین پر بھارت کا پرچم بلند کیا مگر اب ان کو ملک میں ہی بے عزت کیا جا رہا ہے۔

دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ اسے جنسی ہراسانی کی سات شکایات موصول ہوئی ہیں جن کی جانچ کی جا رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق پولیس نے حکومت کی مقررکردہ کمیٹی سے رپورٹ مانگی ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ (سی پی آئی ایم) کی سابق رکن پارلیمان اور انسانی حقوق کی سینئر کارکن برندا کرات کے خیال میں کھیل کے وزیر اور پولیس، سب بی جے پی کے ایم پی کا دفاع کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق پولیس کو جنسی ہراسانی کی شکایت ملتے ہی ایف آئی آر درج کرنی چاہیے تھی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے حکومت کی مقرر کردہ کمیٹی کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کمیٹی کی رپورٹ عام کرنے کا مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کی سینئر کارکن اور بالخصوص خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم وینا سبرامنیم نے بھی وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے فوری ایف آئی آر درج کرنے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ براہ راست یہ الزام تو نہیں لگا سکتیں کہ چوں کہ فیڈریشن کے صدر بی جے پی کے رکن ہیں، اس لیے پولیس کارروائی نہیں کر رہی۔ لیکن بظاہر ایسا ہی لگتا ہے۔ ان کے خیال میں ضابطے کے مطابق ایف آئی آر درج کرکے صدر کو برطرف کیا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ نے ایک ماہ قبل کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا اور الزامات کو مسترد کیا تھا۔

انھوں نے اتوار کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے والے پہلوان کانگریس اور ہریانہ کانگریس کے لیڈر دیپیندر ہڈا کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ کانگریس نے تقریباً تین عشرے قبل بھی میرے خلاف ایسی سازش کی تھی۔

پنجاب کی تھپڑوں والی فری اسٹائل کبڈی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:00 0:00

کانگریس یا دیپیندر ہڈا کی جانب سے اس الزام پر تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ برج بھوشن سنگھ نے پہلے بھی کانگریس پر الزام لگایا تھا جس کو کانگریس نے مسترد کر دیا تھا۔

ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا نے بھی برج بھوشن اور کوچز پر لگائے جانے والے جنسی ہراسانی کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

ادھر برج بھوشن نے کہا ہے کہ وہ سات مئی کو ہونے والے فیڈریشن کے صدر کے انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔ تاہم انھوں نے اشارہ دیا کہ وہ فیڈریشن میں نئی ذمے داری سنبھالیں گے۔

خیال رہے کہ برج بھوشن تین مرتبہ چار، چار سالہ مدت تک مسلسل صدر رہ چکے ہیں۔ ضابطے کے مطابق 12 سال تک مسلسل صدر رہنے کی وجہ سے وہ اب صدر کا الیکشن نہیں لڑ سکتے۔

برج بھوشن شرن سنگھ کا سیاسی پس منظر

برج بھوشن شرن سنگھ قیصر گنج حلقے سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ وہ 2011 سے ریسلنگ فیڈریشن کے صدر ہیں۔ ان کے بیٹے پرتیک بھوشن گونڈہ اسمبلی حلقے سے بی جے پی کے رکن ہیں۔

برج بھوشن شرن سنگھ اس سے قبل بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ دسمبر 2021 میں ریاست جھارکھنڈ کے شہر رانچی میں انڈر۔15 ریسلنگ چیمپئن شپ چل رہی تھی۔ اترپردیش سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان پہلوان نے اس میں شرکت کی خواہش ظاہر کی جب کہ 15 سال سے زائد عمر ہونے کی وجہ سے اسے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

نوجوان پہلوان نے اسٹیج پر جاکر برج بھوشن سے درخواست کی کہ اسے بھی مقابلے میں شرکت کی اجازت دی جائے۔ اس پر برج بھوشن نےاسے اسٹیج پر ہی تھپڑ مار دیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG