ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جن کے نتائج اس ملک کی جدید تاریخ پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوں گے ۔ ان انتخابات میں صدر طیب ایردوان کو اپنی دو دہائیوں کی حکمرانی کے سب سے بڑے سیاسی چیلنج کا سامنا ہے۔
6 فروری کے تباہ کن زلزلوں کے بعد کیے گئے سروے میں صدارتی عہدے کے لیے ایردوان کے اہم حریف، کمال کلچ دار ولو ، ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں ان سے آگے ہیں۔ اگر کوئی امیدوار پہلے راؤنڈ میں آدھے سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کر پاتا ہے تو 28 مئی کو دو سرکردہ امیدواروں کے درمیان رن آف الیکشن ہوگا۔
پارلیمانی انتخابات کے لیے ہونے والے زیادہ تر پولز مرکزی اپوزیشن اتحاد کو پیپلز الائنس سے آگے ظاہر کر رہے ہیں۔ پیپلز الائنس میں ایردوان کی اسلام پسند اے کے پارٹی، قوم پرست ایم ایچ پی، دائیں بازو کی عظیم اتحاد پارٹی اور نیو ویلفیئر پارٹی شامل ہیں۔
اپوزیشن نیشنل الائنس میں کمال کلچ دارولو کی مرکزی اپوزیشن سی ایچ پی، مرکزی دائیں بازو کی ٗآئی وائی آئی ، اسلامسٹ فیلیسیٹی پارٹی، ڈیموکریٹ پارٹی اور دو پارٹیاں ڈیوا اور فیوچر شامل ہیں جن کی بنیاد ایردوان کے سابق اتحادیوں نے رکھی تھی۔
پارلیمنٹ کی تیسری سب سے بڑی جماعت، کرد نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) اپنی ممکنہ بندش کو روکنے کے لیے گرین لیفٹ پارٹی کے بینر تلے پارلیمان کے لیے انتخاب لڑے گی۔ اس نے بائیں بازو کی کئی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر لیبر اینڈ فریڈم الائنس بنایا ہے۔
ملک سے باہر پولنگ سٹیشنوں پر پہلے ہی ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔
اتحاد یا ان جماعتوں کے لیے جو اکیلے انتخاب لڑ رہی ہیں، پارلیمنٹ میں نشستیں جیتنے کے لیے ڈالے گئے کل ووٹوں کا کم از کم 7 فی صد حاصل کرنا ضروری ہے۔
(خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)