سوڈان کی فوج اور پیرا ملٹری فورس (آر ایس ایف) کے درمیان ہفتے کو رات گئے سات دن کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جب کہ ملک میں اب بھی افراتفری ہے اور بے گھر افراد کی بڑی تعداد مدد کی منتظر ہے۔
خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب جو کہ فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے ثالث ہیں، کا مشترکہ بیان میں کہنا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز دارالحکومت خرطوم کے مقامی وقت کے مطابق رات نو بج کر 45 سے منٹ سے شروع ہو گیا ہے۔
بیان کے مطابق فوج اور آر ایس ایف کے درمیان متعدد جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہو چکی ہے۔ تاہم اس معاہدے کی نگرانی امریکہ اور سعودی عرب کے مشترکہ نظام کے تحت کی جا رہی ہے۔
معاہدے میں انسانی امداد کی تقسیم، بنیادی سہولیات کی بحالی اور اسپتالوں سمیت بنیادی عوامی سہولیات کے مقامات سے فورسز کے اہلکاروں کو نکالنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکی وزیرِخارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ بندوقوں کو خاموش کیا جائے اور کسی روک ٹوک کے بغیر انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے اپیل کی کہ فریقین اس معاہدے پر قائم رہیں۔ دنیا کی نظریں ان پر ہیں۔
سوڈان میں فوج اور آر ایس ایف کے درمیان جاری لڑائی سے ملک میں کاروبار زندگی مفلوج ہو گیا ہے۔
غذا کا ذخیرہ، نقدی اور بنیادی اشیا ضروریات تیزی سے ختم ہو رہی ہیں جب کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی لوٹ مار سے بینک، سفارت خانے، گوداموں سمیت مذہبی مقامات بھی محفوظ نہیں ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ خرطوم میں محفوظ گزر گاہ اور اہل کاروں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کی وجہ سے مطلوبہ امداد فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
فضائی حملے
رپورٹس کے مطابق ہفتے کو جنوبی شہر اومدرمین اور شمالی شہر بہری میں عینی شاہدین نے فضائی حملے دیکھے جب کہ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اومدرمین میں سرکاری نشریاتی ادارے کے قریب بھی فضائی حملے کیے گئے۔
اومدرمین کے قریب واقع الصلح کے 33 سالہ رہائشی ثنا حسن نے بتایا کہ انہیں ہفتے کی صبح شدید فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس دوران ان کا پورا گھر ہل رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی خوف ناک تھا۔ سب اپنے بیڈز کے نیچے لیٹے ہوئے تھے۔ یہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک ڈراؤنا خواب ہے۔
اطلاعات کے مطابق آر ایس ایف کے اہلکار گنجان آباد علاقوں میں موجود ہیں جس کی وجہ سے فوج کے مسلسل فضائی حملوں میں عام شہریوں کا بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔
خرطوم سے آنے والی رپورٹس کے مطابق دارالحکومت میں صورتِ حال قدرے پر سکون ہے جب کہ فائرنگ کی آوازیں وقفے وقفے سے سنی جا ہیں۔
سات سو سے زائد ہلاکتیں
فوج اور آر ایس ایف کے درمیان رواں سال 15 اپریل سے شروع ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے لگ بھگ 11 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ملک میں 705 افراد ہلاک اور پانچ ہزار 287 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں دو شہروں نیالا اور زیلنجی میں زمینی جھڑپوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دونوں فریقین نیالا میں شروع ہونے والی جھڑپوں کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہراتے ہیں جو کہ مقامی طور پر کیے گئے جنگ بندی کے معاہدے کی وجہ سے قدرے پر سکون تھا۔
ایک مقامی کارکن کا کہنا تھا کہ آرمی ہیڈ کوارٹر کے قریب واقع شہر کے مرکزی مارکیٹ کے قریب وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ دیکھا گیا۔
کارکن کے مطابق کم از کم گزشتہ دو دن میں ہونے والی جھڑپوں میں 30 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
خرطوم میں فوج اور آر ایس ایف کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ معاہدے کے تحت سوڈان کو جمہوریت کی طرف منتقل کرنے کے لیے آر ایس ایف کو فوج میں ضم کرنے کے منصوبے پر تنازعات کا آغاز ہوا۔