رسائی کے لنکس

   امریکہ: تین لاکھ سے زیادہ تارکین وطن  کی عارضی رہائش میں اضافے کا فیصلہ


 ایل سلواڈور کے تارکین وطن ٹی پی ایس کے خاتمے کے اعلان کے بعد جنوری 2018 میں نیو یار ک میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران،فوٹو رائٹرز
ایل سلواڈور کے تارکین وطن ٹی پی ایس کے خاتمے کے اعلان کے بعد جنوری 2018 میں نیو یار ک میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران،فوٹو رائٹرز

بائیڈن انتظامیہ نے منگل کے روز کہا کہ وہ ان تین لاکھ سے زیادہ تارکین وطن کی عارضی قانونی حیثیت کو 2025 تک توسیع دے دے گا جو ٹر مپ انتظامیہ کے دور میں وطن واپسی اور ورک پرمٹ کےخاتمے کا سامنا کر چکے ہیں. ان تارکین وطن میں ایل سیلوا ڈور ، ہنڈوراس ، نیپال اور نکارا گوا سے آنے والے تارکین وطن شامل ہیں۔

عارضی تحفظ کی حیثیت سے متعلق پروگرام، ٹی پی ایس، کے تحت ، صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ان چار ملکوں کے پناہ گزینوں کو امریکہ میں اپنی قانونی رہائش اور ملازمت جاری رکھنے کی اجازت دے گی ۔

ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وزیر الہاندرو میورکس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عارضی تحفظ کی حیثیت میں توسیع کے ذریعے ہم ٹی پی ایس سے فی الحال مستفید ہونے والے ان چار ملکوں کے شہریوں کی حفاظت اورتحفظ جاری رکھ سکیں گے جو پہلے ہی امریکہ میں موجود ہیں اورماحولیاتی آفات کے اثرات کی وجہ سے اپنے ملکوں میں واپس نہیں جاسکتے ۔

ٹی پی ایس پروگرام کے تحت امریکہ آ کر رہنے والوں کو امریکہ کی مستقل رہائش نہیں مل سکتی لیکن یہ انہیں 18 ماہ تک امریکہ میں قانونی حیثیت اور وطن واپسی سے تحفظ ضرور فراہم کرتا ہے ۔ یہ ان لوگوں کو امریکہ میں قانونی طور پر کام کرنے کے لیے ورک پرمٹس بھی فراہم کرتا ہے۔

کانگریس نے 1990 میں ٹی پی ایس پروگرام تشکیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو تارکین وطن اپنے آبائی ملکوں میں محفوظ نہیں ہیں ، اگر وہ امریکی حکومت کے طے شدہ تقاضے پورے کرتے ہیں تو وہ ایک مخصوص وقت تک امریکہ میں رہ سکتے ہیں اور کام کر سکتے ہیں۔

اس وقت امریکہ میں ٹی پی ایس کے تحت نامزد 16ملکوں میں افغانستان، کیمرون، ایل سلواڈور، ایتھوپیا، ہیٹی، ہونڈوراس، میانمار، نیپال، نکاراگوا، صومالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان، شام، یوکرین، وینزویلا اور یمن شامل ہیں ۔

ٹرمپ انتظامیہ نے زیادہ تر TPS پروگراموں کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ دلیل دی تھی کہ سابقہ حکومتوں نے ان کا غلط استعمال کیا تھا تاہم، یہ کوششیں وفاقی عدالت میں روک دی گئیں۔

دوسری جانب، بائیڈن حکومت نے ٹیکساس کی سرحدی کراسنگ سے پناہ کے متلاشیوں کو امریکہ میں داخلے کے لئے مو بائیل ایپ اپوائنٹمنٹ کا سلسلہ روک دیا ہے۔ یہ کارروائی اس کے بعد کی گئی ہے جب کہ وکلاء نے امریکی حکام کو خبردار کیا تھا کہ کہ یہ سرحدی کراسنگ، میکسیکو کے ایک خطرناک شہر سے جڑی ہوئی ہے،جہاں پناہ کے ان متلاشیوں کو بھتہ وصول کرنے کے لئے ہدف بنایا جاتا ہے۔

الپاسو ٹکساس کی ایک پناہ گاہ میں پناہ کے کچھ متلاشی خود کو کمبلوں میں لپیٹے ہوئے ہیں، فوٹو رائٹرز 11 مئی 2023
الپاسو ٹکساس کی ایک پناہ گاہ میں پناہ کے کچھ متلاشی خود کو کمبلوں میں لپیٹے ہوئے ہیں، فوٹو رائٹرز 11 مئی 2023

کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیکساس کے شہر لاریڈو میں داخل ہونے کی اجازت کے لئے اس طریقے سے نئےاپوائنٹمنٹ روک دینے کے فیصلے کی وجہ کیا ہے۔

یہ احکامات تین جون سے نافذالعمل ہیں۔ نقل وطن کرنے والوں نے خبر رساں ادارے " ایسو سی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ ٹیکساس کی سرحد کے پار میکسیکو کے شہر نیو لاریڈومیں وہاں کے امیگریشن حکام نے ان کے سفری کاغذات لے لیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میکسیکو کے ان حکام نے انہیں دھمکی دی کہ اگر وہ انہیں پیسے نہیں دیں گے تو وہ انہیں روکے رکھیں گے اور وہ اپنے پناہ کے لئے طے شدہ اپائنٹمنٹ پر نہیں پہنچ پائیں گے۔

امریکی ایوان کے اسپیکر کیون میک کارتھی کیپیٹل ہل میں 11 مئی 2023 میں بارڈر ایکٹ پر ووٹنگ کی صدارت ، کے دوران ، فوٹو رائٹرز
امریکی ایوان کے اسپیکر کیون میک کارتھی کیپیٹل ہل میں 11 مئی 2023 میں بارڈر ایکٹ پر ووٹنگ کی صدارت ، کے دوران ، فوٹو رائٹرز

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ۔ میکسیکو سرحد پر۔ لاریڈو کی جگہ سات دوسری کراسنگسز سے روز زانہ بارہ سو پچاس اپوائنٹمنٹس کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

(اس رپوٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG