فرانس کے صدر ایمینوئیل میکراں نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے نو عمر بچوں کو گھروں میں روک کر رکھیں تاکہ گاڑی چلاتے ایک 17 سالہ افریقی نژاد لڑکے کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر پھوٹ پڑنے والے پر تشدد احتجاجی مظاہروں کو ختم کیا جا سکے۔
میکراں نے یہ بات اس بحران پر اپنے سینئیر وزراء کے ساتھ دوسری مرتبہ میٹنگ کے بعد کہی۔انہوں نے سوشل میڈیا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز بھی دی۔
جمعے کے روز فرانس کے صدر نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز گڑ بڑ پھیلانے میں خاصا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے سنیپ چیٹ اور ٹک ٹاک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز چلانے والی کمپنیوں سے کہا کہ وہ حساس نوعیت کا مواد اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیں۔
"ایسوسی ایٹڈ پریس" خبر رساں ادارے کے مطابق میکراں نے کہا کہ اگر ضروری ہوا اور اس سے فائدہ نظر آیا تو حکام ان سوشل نیٹ ورکس سے ان لوگوں کی شناخت حاصل کر سکتے ہیں جو ان پلیٹ فارمز کو بد نظمی پھیلانے یا تشدد میں اضافے کی کال دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
صدر میکراں نے کہا،" جمعرات کی رات جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ان میں سے ایک تہائی نوجوان ہیں اور کچھ تو بہت نو عمر ہیں اور یہ والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو گھروں میں روک کر رکھیں۔"
میکراں نے مزید کہا،" بعض اوقات مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ان میں سے بعض سڑکوں پر رہ رہے ہیں، ان وڈیو گیمز کی طرح جنہوں نے ان کو اپنا عادی بنا رکھا ہے۔"
فرانسیسی صدر کا یہ بیان، پیرس کے نواح میں منگل کے روز پولیس کی جانب سے ایک نو عمر لڑکے کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے واقعے پر تیسری رات بھی پر تشدد احتجاجی مظاہرے جاری رہنے کے بعد آیا ہے۔
فرانس کے شمال مغرب میں نانٹئیرکے علاقے میں مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کر دیں، جگہ جگہ آگ لگا دی اور پولیس پر فائیر کریکرز پھینکے۔
جواب میں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس پھینکی اور تیز دھار پانی اور سٹن گرینیڈز کا استعمال کیا۔
پولیس کی کارروائی میں 600 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ کم از کم 200 پولیس والے زخمی بھی ہوئے۔
اے پی کے مطابق گولی چلانے والے پولیس افسر سے ، دانستہ قتل کرنے کے الزام کی تفتیش کی جائے گی جب کہ ابتدائی تحقیقات کے نتیجے میں مقامی پراسیکیوٹرز نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ "ہتھیار کے قانونی استعمال کی شرائط پوری نہیں کی گئیں۔"
شوٹنگ کی دستیاب تفصیلات کے مطابق پراسیکیوٹر نے بتایا ہے کہ افسران نے نائیل نام کے نوجوان کو ٹریفک میں روکنے کی کوشش کی کیونکہ وہ بہت کم عمر لگ رہا تھا اور بس کی لین میں پولینڈ کی لائسنس پلیٹ والی مرسیڈیز گاڑی چلا رہا تھا۔
نوجوان نے رکنے کی بجائے ریڈ لائٹ کراس کی لیکن پھر ٹریفک میں پھنس گیا۔ اس واقعے میں شامل دونوں افسران نے کہا کہ انہوں نے اسے فرار ہونے سے روکنے کے لیے اپنی بندوقیں تان لیں ۔
پراسیکیوٹر کے مطابق جس افسر نے نائیل پر گولی چلائی اس نے کہا کہ اسے خدشہ تھا کہ وہ اور اس کا ساتھی یا کوئی اور گاڑی سے ٹکرا سکتا تھا۔
نانٹئیر کے مئیر پیٹرک جیری نے بتایا کہ نائیل کی آخری رسومات ہفتے کے روز اداکی جائیں گی۔ مئیر نے کہا،" اب وقت ہے کہ اس کم مراعات یافتہ محلے میں تبدیلیوں پر زور دیا جائے۔"
فرانس کے شمال مغرب میں واقع اس پسماندہ علاقے کے مئیر نے کہا کہ یہاں رہنے والے بہت سے لوگوں کے ذہن میں خیال ہے کہ خواہ اسکول ہوں، کامیابی ہو، ملازمت کا حصول ہو، معاشرے میں رسائی ہو، رہائش یا زندگی کا کوئی اور معاملہ ہو، ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا، " میں سمجھتا ہوں کہ اب وہ لمحہ ہے کہ ہم ان ہنگامی حالات کا مقابلہ کریں۔"
( اس خبر میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)