پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف منگل کو دو مختلف عدالتوں کے فیصلوں نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت نے چیئرمین تحریکِ انصاف کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا ہے۔
سیشن کورٹ کے جج قدرت اللہ نے منگل کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 20 جولائی کے لیے طلبی کےنوٹس جاری کر دیے ہیں۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے بشریٰ بی بی سے2018 میں اس وقت نکاح کیا تھا جب وہ عدت میں تھیں۔
اس کیس میں عمران خان کا نکاح پڑھانے والے مفتی سعید بھی اپنا بیان قلم بند کروا چکے ہیں۔
سائفر معاملے پر حکمِ امتناع واپس
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سائفر معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقات پر جاری حکمِ امتناع واپس لے لیا ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے منگل کو سائفر کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی حکمِ امتناع ختم کرنے کی متفرق درخواست منظور کرلی جس کے بعد ایف آئی اے کو سائفر کے معاملے پر تحقیقات کی اجازت مل گئی ہے۔
عمران خان نے امریکہ میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفر کو بنیاد بنا کر اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ پیش کیا تھا۔ موجودہ حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کی تھی۔
ایف آئی اے نے تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو طلب کیا تھا جس کے خلاف انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے حکم امتناع حاصل کیا تھا۔