امریکہ کے سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف، خفیہ دستاویزات غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں رکھنے کے مقدمے میں تین مزید الزامات عائد کر دیے گئے ہیں۔ جنہیں ٹرمپ اور ان کی انتخابی مہم نے مسترد کردیا ہے۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ان کے خلاف عائد کیے گئے نئے الزا مات کو مسترد کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ الزامات بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے سابق صدر ٹرمپ اور ان کے قریب لوگوں کو ہراساں کرنے اور 2024 کی صدارتی دوڑ پر اثر انداز ہونے کی "مایوسانہ اوراندھا دھند" کوشش ہے۔
"بائیٹ بارٹ نیوز" نامی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو میں جمعرات کی رات ٹرمپ نے فردِ جرم میں مداخلت کو "ہراسانی" سے تعبیر کیا اور اس اصرار کو ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ان کی کارروائیوں کو " پریذیڈنشل ریکارڈز ایکٹ" کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اسپیشل کاؤنسل کی جانب سے جمعرات کو لگایا جانے والا ایک نیا الزام یہ ہے کہ انہوں نے فلوریڈا میں اپنے عملے کے ایک فردسے کیمرہ فوٹیج کو'ڈیلیٹ' کرنے کے لیے کہا تھا تاکہ ان کے قبضے میں موجود ریکارڈ کی وفاقی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی جا سکے۔
پراسیکیوٹرز کا الزام ہے کہ سابق صدر نے شہادت کو تبدیل کرنے، نقصان پہنچانے اور پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی اور ایک اور شخص کو ایسا کرنے کے لیے ساتھ ملایا۔
اور ان پر تیسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے ایک اور ملک میں فوجی کارروائی سے متعلق منصوبے کے بارے میں قومی دفاعی معلومات جان بوجھ کر اپنے پاس رکھیں۔
پراسیکیوٹرز کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ دستاویز جولائی 2021 میں بیڈ منسٹر، نیوجرسی کی اپنی رہائش گاہ پر اپنے سابق چیف آف سٹاف مارک میڈوز کی یاداشت کے مصنف اور پبلشرکو دکھائی تھی۔
اس دستاویز اور اس میٹنگ کی تفصیلات اس سے پہلے ابتدائی فردِ جرم میں شامل کی گئی تھیں تاہم اس سلسلے میں کوئی الزامات اب تک عائد نہیں کیے گئے تھے۔
سابق صدر کے کیس میں یہ نئی پیش رفت جمعرات کو امریکہ کے نیوز نیٹ ورکس اور سو شل میڈیا پلیٹ فارمز پر خبروں، تبصروں اور تجزیوں پر چھائی رہی۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ صدارتی مدت مکمل ہونے کے بعد وہ بعض حساس دستاویزات اپنے ہمراہ لے گئے تھے جو بعد میں فلوریڈا میں ان کی رہائش گاہ سےملی تھیں۔ان کے خلاف زیرِ سماعت اس مقدمے میں 38 الزامات پر مبنی فردِ جرم بھی عائد ہو چکی ہے۔سابق صدر کے خلاف فرد جرم میں قومی دفاعی معلومات کو جان بوجھ کر اپنے قبضے میں رکھنا شامل ہے۔
ٹرمپ پرایک نیا الزام یہ ہے کہ انہوں نے جون 2022 میں ایف بی آئی اور محکمۂ انصاف کے تفتیش کاروں کے اپنی رہائش گاہ کےدورے کے بعد نگرانی کی فوٹیج کو ڈیلیٹ کرنے کو کہا تھا۔
سابق صدر ٹرمپ کے مار-اے-لاگو کمپلیکس میں نگرانی کی فوٹیج طویل عرصے سے تحقیقات کا مرکز رہی ہے کیوں کہ استغاثہ کے مطابق، اس میں والٹ نوٹا کو دستاویزات کے ڈبوں کو اسٹوریج روم کے اندر اور باہر منتقل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ والٹ نوٹا ٹرمپ کے خدمات گار ہیں اور وہ بھی شاملِ تفتیش ہیں۔
پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا ہے کہ ٹرمپ کو طلبی کے نوٹس جاری ہونے کے بعد انہوں نے والٹ نوٹا اور مار اے لاگو کے پراپرٹی مینیجر کارلوس ڈی اولیویرا کے ساتھ مل کر فوٹیج کو ڈیلیٹ کرنے کی کوشش کی تھی۔
حساس دستاویزات کیس میں الزامات کا سامنا کرنے والے نئے شخص کارلوس ڈی اولیویرا ہیں جنہیں پیر کو میامی کی عدالت میں پیش ہونا ہے جب کہ ٹرمپ اور نوٹا کے خلاف ٹرائل 20 مئی 2024 کو شیڈول ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا سابق صدر کے خلاف نیا الزام لگنے کے بعد کیس مزید ملتوی ہو گا۔
ٹرمپ کے ایک ترجمان نے فوٹیج ڈیلیٹ کرنے کی کوشش کے نئے الزام کو مسترد کیا ہے۔ ترجمان نے اس الزام کو "صدر ٹرمپ اور ان کے آس پاس کے لوگوں کو ہراساں کرنے" اور 2024 کی صدارتی دوڑ کو متاثر کرنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے "مسلسل مایوس اور ناکام کوشش" قرار دیا ہے۔
حساس دستاویزات کیس میں شامل نئے الزام میں مار-اے-لاگو کے پراپرٹی مینیجر کارلوس ڈی اولیویرا کا حوالہ دیا گیا ہے، جنہوں نے ایک ساتھی کو بتایا تھاکہ "باس" اس ’سرور‘ کو ڈیلیٹ کرنا چاہتے ہیں جس میں وہ فوٹیج تھا۔
الزام کے متن کے مطابق ڈی اولیویرا گزشتہ برس جون میں آئی ٹی کے دفتر گئےاور ایک اہل کار کو ایک چھوٹے سے کمرے میں لے گئے جسے "آڈیو کلوزٹ" کہا جاتا ہے۔ اور اس شخص سے پوچھا کہ ’سرورپر‘ فوٹیج کتنے دنوں تک موجود رہتی ہے۔جب اہل کارنے کہا کہ وہ نہیں سمجھتا کہ وہ فوٹیج کو ڈیلیٹ کرسکتا ہےتوڈی اولیویرا نے اصرار کیا کہ "باس" ایسا چاہتے ہیں۔
ڈی اولیویرا کوجس پر اس سال کے شروع میں ایف بی آئی کو دیئے گئے انٹرویو کے حوالے سے رکاوٹ ڈالنے اور جھوٹے بیانات دینےکا الزام لگایا گیا تھا،فرد جرم میں شامل کیا گیا تھا۔
قومی دفاعی معلومات
سپرسیڈنگ فرد جرم میں ٹرمپ پرحساس قومی دفاعی معلومات کو جان بوجھ کر اپنے پاس رکھنے کا اضافی الزام بھی لگایا گیا ہے اور یہ الزام جولائی 2021 میں ان کے گولف کلب میں اس انٹرویو سے متعلق ہے جس میں سابق صدر نے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کے امریکی فوجی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
یہ انٹرویو ایک یادداشت کے لیے تھا جو ان کے چیف آف اسٹاف مارک میڈوز تحریر کر رہے تھے۔
فرد جرم کے مطابق، ٹرمپ نے 17 جنوری 2022 کو وہ دستاویز وفاقی حکومت کو واپس کر دی، جسے’ٹاپ سیکریٹ‘کے طور پر مارک کیا گیا تھا اور اسےغیر ملکی قومیت رکھنے ولوں کو دکھانے کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔
یہ چیز ٹرمپ کے کیس کے بارے میں استغاثہ کے نقطۂ نظر میں ایک قابل ذکر تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے، یعنی اس میں صرف یہ نہیں کہا گیا کہ ٹرمپ ان دستاویزات کو واپس کرنے میں ناکام رہے تھے بلکہ ان پر ایک ایسی دستاویز کو اپنے پاس رکھنے کا الزام عائد کیاگیا ہے جس کے بارے میں سابق صدر کو اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد علم تھا کہ وہ انتہائی حساس نوعیت کی ہے۔
اس مقدمے میں ٹرمپ اور ان کے خدمت گار نوٹا دونوں نے ہی قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی ہے۔
یہ رپورٹ خبررساں ادارے' ایسو سی ایٹڈ پریس' کی اطلاعات پر مبنی ہے۔