رسائی کے لنکس

نائن الیون حملوں کو 22 برس مکمل، ایک ہزار ہلاک افراد کی شناخت ہونا باقی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں کو آج 22 برس مکمل ہو گئے ہیں۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر، پینٹاگان سمیت تین مختلف مقامات پر کیے گئے ان حملوں میں لگ بھگ تین ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے البتہ ان ہلاک افراد میں ایک ہزار افراد ایسے ہیں جن کی شناخت آج تک نہیں ہو سکی ہے۔

امریکہ کے نشریاتی ادارے 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق نیو یارک شہر کے حکام نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کی برسی سے دو روز قبل اعلان کیا کہ ان دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والے مزید دو افراد کی ان کی باقیات سے جدید ڈی این اے ٹیسٹ سے شناخت کی گئی ہے۔

جن دو افراد کی شناخت ہوئی ہے ان میں ایک مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔ شناخت ہونے والے مرد کا کوڈ نمبر 1648 جب کہ خاتون کا 1649 ہے۔

نیو یارک کے میئر کے دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف میڈیکل ایگزامنر نے دونوں افراد کی شناخت کی تصدیق کر دی ہے۔

میئر کے دفتر نے واضح کیا ہے کہ ان دونوں افراد کے نام ان کے اہلِ خانہ کی درخواست پر مخفی رکھے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ ستمبر 2021 کے بعد دو برس میں پہلی بار مزید افراد کی شناخت ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔

میئر آفس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مرد کی شناخت 2001 میں ان کی ملنے والی باقیات سے ہوئی ہے جب کہ خاتون کو 2001، 2006 اور 2013 میں ملنے والی باقیات سے شناخت کیا جا سکا ہے۔

'سی این این' کے مطابق ڈی این اے سے شناخت کی جدید ٹیکنالوجی آنے کے باوجود اب بھی لگ بھگ 40 فی صد ہلاک افراد ایسے ہیں جن کی شناخت ہونا باقی ہے۔

نائن الیون کیس کے دو پاکستانی ملزمان کون ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:51 0:00

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001 کو امریکہ میں 19 دہشت گردوں نے چار جہاز ہائی جیک کیے تھے جن میں سے دو کو نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرایا گیا تھا۔ ایک جہاز ورجینیا میں امریکی محکمۂ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹاگان پر گرایا گیا تھا جب کہ چوتھا جہاز مسافروں اور ہائی جیکرز میں مڈ بھیڑ سے اپنی ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی پینسلوینیا میں گر گیا تھا۔ اس جہاز کے حوالے سے خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا ہدف امریکہ کا دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی تھا۔

نائن الیون کو ہونے والے حملوں میں 2996 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 19 ہائی جیکرز بھی شامل تھے۔

نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں میں لگ بھگ 2600 افراد مارے گئے تھے جب کہ پینٹاگان میں 125 اموات ہوئی تھیں۔ چاروں جہازوں پر سوار 265 مسافر اور عملے کے افراد بھی ان واقعات میں ہلاک ہوئے تھے۔

جہاز ہائی جیک کرنے والے 19 دہشت گردوں میں سے 15 کا تعلق سعودی عرب، دو کا تعلق متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، ایک کا تعلق لبنان اور ایک کا تعلق مصر سے تھا۔ تین جہازوں میں پانچ پانچ ہائی جیکرز سوار تھے جب کہ ایک میں چار ہائی جیکرز تھے۔ ان ہائی جیکرز کی عمریں 20 سے 33 برس کے درمیان تھیں۔ٍ

ان حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق 93 مختلف ممالک سے تھا۔ نائن الیون کو امریکہ میں 1941 میں جاپان کے پرل ہاربر پر کیے گئے حملے کے بعد سب سے ہلاکت خیز حملہ قرار دیا جاتا ہے۔

ان حملوں کے نتیجے میں امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی تھی جس میں افغانستان پر امریکی حملہ اور طویل جنگ شامل ہے۔ افغانستان میں ہی القاعدہ کی بنیاد تھی جہاں مبینہ طور پر اسامہ بن لادن موجود تھے جب کہ عراق میں بھی القاعدہ موجود تھی جس کا حملوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

افغانستان میں دو دہائیوں تک جنگ کے بعد امریکہ نے 2021 میں اتحادیوں کے ساتھ یہاں سے انخلا مکمل کیا۔ البتہ 2001 میں جن طالبان کی حکومت امریکہ نے ختم کی تھی، وہ 2021 میں اتحادی افواج کے انخلا کے دوران ہی کابل پر قابض ہو گئے تھے اب افغانستان میں ان کی ایک غیر منتخب حکومت قائم ہے۔

امریکہ میں 'نائن الیون ٹریبیوٹ میوزیم' کیوں بند کردیا گیا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:17 0:00

نائن الیون کے حملوں کا ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کو قرار دیا جاتا ہے۔

یکم مارچ 2003 کو طلوع آفتاب سے قبل امریکہ نے پاکستان کے شہر راولپنڈی میں چھپے خالد شیخ محمد کو گرفتار کیا تھا۔

خالد شیخ محمد کے خلاف ان حملوں کی عدالتی کارروائی جاری ہے تاہم اس کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

خالد شیخ محمد کیوبا میں امریکہ کے نیول بیس پر بنائی گئی جیل گوانتانامو بے میں 15 سال گزارنے کے بعد 2019 میں پہلی مرتبہ ملٹری ٹریبونل کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

ان حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سمیت پانچ ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز جولائی 2019 سے ہوا تھا۔

خالد شیخ محمد کے ساتھ چار دیگر ارکان میں عمار البلوشی، ولید بن اتاش، رمزی بن شیبہ اور مصطفی احمد الہساوی شامل ہیں۔ جن پر نائن الیون حملوں میں مبینہ کردار پر جنگی جرائم عائد کیے گئے ہیں۔ ملزمان کو 2003 سے 2004 کے درمیان حراست میں لیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG