افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کے ترجمان نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر قانونی تارکینِ وطن سے متعلق اپنے فیصلے پر نظرِثانی کرے۔
بدھ کو افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک ناقابلِ قبول ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیکیورٹی مسائل میں افغان مہاجرین کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جب تک مہاجرین اپنی مرضی اور اطمینان سے پاکستان سے نہیں نکلتے ہیں اسوقت تک ، حکومتِ پاکستان کو برداشت سے کام لینا چاہیے۔
افغان طالبان کا یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کو پاکستان نے ملک میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن سے متعلق اہم فیصلوں کا اعلان کیا تھا۔
ملک کے سول اور فوجی حکام پر مشتمل اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد نگراں وزیرِ داخلہ نے بتایا تھا کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو پاکستان چھوڑنے کے لیے یکم نومبر تک کی مہلت دی جا رہی ہے۔
نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو گرفتار کر کے ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔
پاکستانی حکام نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب رواں برس ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
چند روز قبل مستونگ میں میلاد النبی کے جلوس پر خود کش حملے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی روز ہنگو کی مسجد میں بھی خود کش حملہ ہوا تھا جس میں چار افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
نگراں وزیرِ داخلہ نے اپنی نیوز کانفرنس میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ حکومت کے پاس ثبوت ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہری ملوث ہیں۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ رواں برس جنوری سے اب تک پاکستان میں 24 خود کش حملے ہو چکے ہیں جن میں سے 14 افغان شہریوں نے کیے۔