اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمال میں ایک اسپتال پر حملہ کیا ہے اور جنوب میں گولہ باری کے ساتھ ساتھ فضائی حملے کیے ہیں جن میں 28 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ ان آخری اسپتالوں میں سے ایک ہے جو اسوقت بھی طبی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تشویش کے باوجود، امریکہ کی جانب سے حمایت کے اعادے کے ساتھ اسرائیل اپنی کارروائیوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔
جنوبی غزہ کے شہر رفح میں محمد زاغروب نے اپنے دو بچوں کو موت کی آغوش میں خدا حافظ کہا۔ جن میں دو سالہ کا بچہ اور ایک شیرخوار بچی تھی جو صرف دو ہفتے پہلے ہی پیدا ہوئی تھی۔ یہ بچے طلوع صبح سے قبل اپنے گھر پر ہونے والے حملے میں مارے گئے تھے۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے جواب میں زمینی اور فضائی جنگ میں تقریباً بیس ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، انیس لاکھ لوگ بے گھر ہو ئے ہیں، شمالی غزہ کا بیشتر حصہ منہدم ہو چکا ہے۔
ان حملوں کےرد عمل میں پورے خطے میں امریکی اور اسرائیلی اہداف پر حملے ہو رہے ہیں۔
یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کی وجہ سے بڑی شپنگ کمپنیوں اور گیس اینڈ آئیل کی بڑی کمپنی بی پی کو اس اہم آبی شاہراہ کے ذریعے تیل کی تجارت کو مجبوراً معطل کرنا پرا ہے ۔
جب کہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو اس خطرے سے نمٹنے کے لئے ایک نئی سکیورٹی فورس قائم کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
ایک سینئیر حوثی عہدے دار محمد ال بوخیتی نے ایکس( سابق ٹوئٹر) پر کہا کہ، اگر امریکہ تمام دنیا کو متحرک کرنے میں بھی کامیاب ہو گیا تو بھی ہماری فوجی کارروائیاں نہیں رکیں گی ۔ بخیتی نے کہا کہ باغی اپنے حملے صرف اسی صورت میں روکیں گے اگر غزہ میں اسرائیل کے جرائم رک جائیں اور محصور آبادی تک خوراک ، ادویات اور ایندھن کو پہنچنے دیا جائے ۔
اتوار کے روز اسرائیلی عہدیداروں سے ملاقاتوں کے بعد، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ فلسطینی شہریوں کا تحفظ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے اور اسرائیل کے لئے حکمت عملی کے لحاظ سے انتہائی ضروری بھی۔
انہوں نے حماس کے خلاف اس کی جنگ میں اسرائیل کے لئے امریکی مدد اور حمایت کا اعادہ بھی کیا اور کہا کہ وہسرائیل کو کوئی وقت اور شرائط کے بارے میں احکامات دینے نہیں آئے۔
رفح ، غزہ کے جنوبی حصے میں واقع ہے اور اسرائیل نے فلسطینیوں کو وہاں پناہ لینے کے لئے کہا تھا۔ لیکن وہاں مسلسل بمباری کی گئی اور اکثر وہاں بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہوتے رہے رہے ہیں ۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ وہ پورے علاقے میں جنگجوؤں کے اہداف پر حملے کر رہا ہے۔
شمالی غزہ میں بھی شدید لڑائیاں ہوئیں، جو، اسرائیلی ٹینکوں اور فوجی دستوں کے وہاں آنے کے سات ہفتے بعد اب بنجر زمین میں بدل کر رہ گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے امداد کے نگران ادارے او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ اتوار اور پیر کو غزہ کے الشفا اسپتال پر حملوں میں باسٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
اسپتال کے ریکارڈ کے مطابق وسطی غزہ میں رات کے حملوں میں پندرہ افراد مارے گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک ماں اور اسکے چار بچے شامل تھے جو اے پی کے رپورٹر کے مطابق، اسوقت مارے گئے جب وہ آگ کے گرد بیٹھے تھے۔
حماس بدستور سخت مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئیے ہے اور اسرائیل پر راکٹ حملے کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی زمینی جنگ میں اب تکب اسکے ایک سو اکتیس فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ شہر کے ال اہلی اسپتال پر بھی حملہ کیا ،جس کی اطلاع اس چرچ نے دی جو یہ اسپتال چلاتا ہے۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم