امریکہ کی ریاست اوکلاہوما میں ایک مقامی جج جمعے کو مستعفی ہوگئی ہیں۔ انہیں ایک دو سالہ بچے کے قتل کے ٹرائل کے دوران موبائل سے سینکڑوں ٹیکسٹ میسج کرتے دیکھا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ضلعی جج ٹریسی سوڈرسٹارم قتل کے ٹرائل کے دوران ٹیکسٹ میسجز میں پراسیکیوٹرز کا بھی مذاق اڑاتی رہیں۔
اوکلاہوما کورٹ آن جوڈیشری سے ہونے والے معاہدے میں جج ٹریسی نے اوکلاہوما میں دوبارہ عدالتی منصب نہ لینے پر بھی رضا مندی ظاہر کی ہے۔
ان پر منصب کے دوران نااہلی اور سختی کے الزامات تھے۔
اپنے استعفی میں انہوں نے جہاں آئین پر عمل درآمد کرنے کے عزم کا اظہار کیا وہیں اپنی غلطیوں کا بھی اعتراف کیا۔
ریاست اوکلاہوما کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان کین چہارم نے تجویز دی تھی کہ جج ٹریسی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔
دوران تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی کہ جج ٹریسی نے پیغام رسانی کے دوران پراسیکیوٹر کا مذاق بھی اڑایا۔
وہ بیلف کے تبصروں پر ہنستی رہیں۔ وکیل دفاع کی تعریف کرتی رہیں جب کہ پراسیکیوٹر کے اہم گواہ کو انہوں نے جھوٹا قرار دیا۔
عدالت کی سیکیورٹی فوٹیج میں یہ دیکھا گیا کہ جج ٹریسی مقدمے کی سماعت کے اہم موقعوں پر فون پر مسلسل پیغام رسانی میں مصروف تھیں۔
خیال رہے کہ یہ مقدمہ مقامی شہری کرسٹین ٹائلر مارٹزل پر ان کی گرل فرینڈ کے دو سالہ بچے کے قتل کا تھا۔
مارٹزل کو سماعت کے بعد جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی تھی۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔