|
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بتایا ہے کہ اس ہفتے وہ ان مذاکرات کے لیے سعودی عرب اور مصر جا رہے ہیں جو غزہ میں جنگ بندی، فلسطینی عسکریت پسندوں کے پاس قید یرغمالوں کی رہائی پر دباؤ ڈالنے اور جنگ کے بعد کے غزہ کی منصوبہ بندی پر مرکوز ہوں گے۔
منگل کو فلپائن میں ایک دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے بلنکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ غزہ میں گورننس، سیکیورٹی، انسانی ہمدردی کی معاونت اور تعمیر نو کے طریقے متعین کرنے کے لیے انتظامات کی ضرورت ہو گی۔
بلنکن نے کہا کہ امریکہ نے اسرائیل پر کسی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے اور یہ کہ ابھی تک یہ امید باقی ہے کہ یہ تنازع جلد از جلد ختم ہو جائے گا۔
بلنکن نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی ہولناک صورت حال کو بیان کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی ان رپورٹس کا حوالہ دیا کہ غزہ کی پوری آبادی کو انسانی ہمدردی کی امداد کی ضرورت ہے۔
اس صورت حال کے انتہائی اہم اندازے کے مطابق غزہ میں 100 فیصد آبادی خوراک کی قلت کے انتہائی سنگین درجے پر ہے۔ بلنکن نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی علاقے کی پوری آبادی کو اس درجے پر رکھا گیا ہو۔
بلنکن نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق اور اس بات کو یقینی بنانے کی حمایت کی کہ سات اکتوبر جیسا حملہ دوبارہ نہ ہو، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”اسرائیل پر یہ مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دے اور ان لوگوں کی مدد کرے جنہیں انسانی ہمدردی کی امداد کی اشد ضرورت ہے۔”
بلنکن نے غزہ کی موجودہ صورت حال کے لیے حماس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروپ نے اسرائیل پر حملے کا آغاز کیا اور اگر وہ ہتھیار ڈال دیتا، شہریوں کے پیچھے نہ چھپتا اور ان یرغمالوں کو رہا کر دیتا جو ابھی تک اس کی قید ہیں تو وہ جنگ کو روک سکتا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ایک ماہ سے زیادہ عرصے میں پہلی بار بات کی، جس میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کے طریقے اور مصری سرحد کے قریب جنوبی شہر رفح پر زمینی حملے کے منصوبے کے بارے میں نئے خدشات کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے نیتن یاہو کے ساتھ ایک فون کال میں کہا،"ہم حماس کو شکست دینے کے مقصد میں شریک ہیں، ہمیں یقین ہے کہ اس کے لیے آپ کو ایک مربوط اور پائیدار حکمت عملی کی ضرورت ہے۔"
سلیوان نے کہا کہ بائیڈن کی درخواست پر نیتن یاہو رفح پر کسی حملے اور وہاں پناہ لینے والے فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے منصوبوں پر گفتگو کے لیے اسرائیلی عہدے داروں کی ایک ٹیم آئندہ دنوں، ممکنہ طور پر اگلے ہفتے واشنگٹن بھیجنے پر تیار ہو گئے ہیں۔
سلیوان نے کہا امریکہ کو اسرائیل سے پوری توقع ہے کہ جب تک واشنگٹن میں گفتگو نہیں ہو جاتی وہ رفح پر کوئی حملہ نہیں کرے گا
7 اکتوبر کو اسرائیل پر عسکریت پسند گروپ حماس کے حملے کے بعد، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1160 کے قریب لوگ ہلاک اور تقریباً 250 یرغمال بنائے گئے تھے، حماس کے خاتمے کی اسرائیلی مہم نے غزہ کی پٹی کے بنیادی ڈھانچے اور عمارتوں کا بیشتر حصہ کھنڈر بنا دیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جوابی کارروائی میں تقریباً 32000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار اس ہفتے دوبارہ قطر ائیں گے تاکہ چھ ہفتوں کی جنگ بندی اور اسرائیل کی جیلوں میں قید درجنوں فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے ان تقریباً 100 یرغمالوں میں سے جو ابھی تک حماس کے پاس قید ہیں، 40 یا اس کے لگ بھگ کی رہائی کی کوشش کی جا سکے۔
انیتا پاول، وی او اے نیوز۔
فورم