رسائی کے لنکس

ایران پر مبینہ اسرائیلی حملہ: کس ملک نے کیا کہا؟


  • میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران پر اسرائیل نے حملہ کیا ہے۔
  • ایران کا کہنا ہے کہ اصفہان شہر میں دھماکے تین ڈرونز کو فضائی دفاعی نظام سے نشانہ بنانے کے نتیجے میں تھے۔
  • عمان نے مبینہ اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔
  • چین اور دیگر ممالک نے فریقن سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔

ایران کے شہر اصفہان کے قریب جمعے کو دھماکے سنے گئے جسے بین الاقومی میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کا حملہ قرار دیا ہے۔

لیکن ایران کا کہنا ہے کہ اس کی سر زمین پر جمعے کو کوئی ایسا حملہ نہیں ہوا۔ ساتھ ہی اس نے یہ اشارہ دیا ہے کہ ایران کا ردِ عمل میں اسرائیل پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کے میڈیا اور حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے بہت چھوٹے پیمانے پر ہوئے ہیں۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اصفہان شہر کے اوپر ایران کے دفاعی نظام نے تین ڈرونز کو نشانہ بنایا۔

ایران نے اس واقعے کو اسرائیل کے بجائے 'دراندازوں' کا حملہ قرار دیا ہے۔

اسرائیل کی حکومت یا فوج نے اب تک حملوں کی ان اطلاعات پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا ہے۔

ایک ایرانی عہدے دار نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اس واقعے پر اسرائیل کے خلاف ردِعمل کا کوئی منصوبہ نہیں۔

امریکی میڈیا نے اسرائیلی اور امریکی حکام کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل نے جمعے کو علی الصباح ایران کے اندر کارروائی کی تھی۔

اس مشتبہ اسرائیلی حملے پر عالمی ردِعمل آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ قومی سلامتی ایتامار بن گویر نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر ایک مختصر پوسٹ میں ایک لفظ 'کم زور' لکھا ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون ڈیر لائن نے کہا ہے یہ ضروری ہے کہ خطہ مستحکم رہے اور تمام فریق مزید کارروائی سے باز رہیں۔

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لن جیان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھانے کی کسی بھی کارروائی کی مخالفت کرتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔

فرانس کے نائب وزیرِ خارجہ جین نول بیرٹ نے کہا ہے کہ فرانس کا مؤقف ہے کہ تمام فریق تناؤ کم کریں اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔

انسانی حقوق پر اقوامِ متحدہ کے ایک عہدے دار بین سال نے کہا کہ "ایران پر اسرائیل کی حالیہ کارروائی بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت فوجی طاقت کے استعمال پر پابندی کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔"

جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری یوشی ماسا ہیاشی کا کہنا ہے کہ جاپان کو مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر گہری تشویش ہے اور وہ کسی بھی ایسی حرکت کی سخت مذمت کرتا ہے جو صورتِ حال کو مزید خراب کرنے کا باعث بنے۔

انہوں نے کہا کہ جاپان حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے تمام ضروری سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔

برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملے سے متعلق رپورٹس پر قیاس آرائی کرنا ان کے لیے درست نہیں ہوگا۔

ادھر عمان نے ایران پر "اسرائیل کے حملے" کی مذمت کی ہے۔

عمان کی وزارتِ خارجہ نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ عمان خطے میں اسرائیل کے بار بار فوجی حملوں کی بھی مذمت کرتا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز'، 'اے پی' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG