|
یمن کے حوثی باغیوں نے خلیج عدن میں ایک بار پھر بحری جہاز پر حملہ کیا ہے۔ حملے میں لائبیریا کے جھنڈے والے ایک بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یمن میں حوثی باغیوں کی املاک پر دو ہفتے قبل اسرائیل کے حملوں کے بعد یہ حوثی باغیوں کی خلیج عدن میں پہلی کارروائی ہے۔
حوثی باغیوں نے ایک اور بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ انہوں نے اتوار کو امریکہ کا ایک جاسوس ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔
بعد ازاں حوثیوں نے چند تصاویر بھی جاری کی تھیں جن میں پہاڑی علاقے میں ایک ڈرون کا ملبہ پڑا ہوا نظر آ رہا ہے۔
حوثی باغیوں کی جانب سے دو ہفتوں تک بحیرہ احمر کی سمندری راہداری میں کوئی بھی حملہ نہ کرنے کی کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی۔
غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ حوثیوں کے حملوں میں اچانک کمی آ گئی تھی۔
حوثیوں نے اب لائبیریا کے کنٹینروں سے لدے بحری جہاز کو ایسے موقع پر نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے جب ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا گیا ہے اور ایران اس کا الزام اسرائیل پر عائد کر رہا ہے۔
حوثیوں کے حملے سے خطے میں تنازع پھیلنے اور کشیدگی میں اضافے کے خطرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حوثیوں نے خلیج عدن میں لگ بھگ 225 کلو میٹر کے فاصلے سے بحری جہاز کو نشانہ بنایا۔ اس علاقے میں حوثی پہلے بھی اس طرح کی کئی کارروائیوں کر چکے ہیں۔
امریکہ کی قیادت میں کام کرنے والے 'جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن سینٹر' کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثیوں کے حملے میں کنٹینر شپ 'گروٹون' کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بحری جہاز پر داغے گئے میزائل میں یہ محفوظ رہا ہے۔
بیان کے مطابق جہاز پر سوار عملہ بھی محفوظ ہے۔ اس حملے کے بعد جہاز کا رخ قریبی بندرگاہ کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
گروٹون نامی یہ بحری جہاز متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ الفجیرہ سے سعودی عرب میں جدہ کی بندرگاہ کے لیے روانہ ہوا تھا۔
کنٹینر شپ گروٹون کے یونانی انتظامیہ نے حملے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یمن کے قریب سمندری حدود میں یمن کے حوثی باغی لگ بھگ 70 بحری جہازوں کو میزائلوں اور ڈرون سے نشانہ بنا چکے ہیں۔ ان کے حملوں میں اب تک چار سیلر ہلاک ہوئے ہیں۔
حوثیوں کے حملوں میں اب تک دو بحری جہاز ڈوب چکے ہیں جب کہ ایک جہاز پر انہوں نے قبضہ کر لیا تھا اور اسے یمن لے گئے تھے۔
امریکہ کی قیادت میں جہاز رانی میں مصروف میری ٹائم فورس نے حوثیوں کے کئی میزائل اور ڈرون تباہ بھی کیے ہیں۔
حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ان بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کا اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ سے کسی بھی قسم کا تعلق ہے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ بحری جہازوں پر اس وقت تک حملے جاری رکھیں گے جن تک اسرائیل کی غزہ میں حماس کے خلاف جاری جنگ کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔
حوثیوں نے ڈرون اور میزائلوں سے 2000 کلو میٹر دور موجود اسرائیل کو نشانہ بنانے کی بھی کوشش کی ہے۔ ان میں 19 جولائی کو کیا گیا حملہ شامل ہے جس میں اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ایک شخص ہلاک اور 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد اسرائیل نے یمن میں حوثیوں کے زیرِ قبضہ الحدیدہ کی بندرگاہ سمیت کئی املاک کو نشانہ بنایا تھا جس میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔
حوثی باغیوں کی جانب سے یہ حملے ایسے موقع پر کیے جا رہے ہیں جب غزہ میں جاری جنگ کو 10 ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ تنازع گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوا۔
حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں فوجی اہلکاروں سمیت عام شہری بھی شامل تھے۔
حماس نے حملے میں لگ بھگ 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے 100 سے زائد افراد کو نومبر 2023 میں کچھ دن کے عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق 100 کے قریب افراد اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں جب کہ 40 کے قریب یرغمالوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
اسرائیل نے حماس کے حملے کے فوری بعد غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا اور بمباری شروع کر دی تھی۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کو 10 ماہ ہو چکے ہیں۔ اس دوران حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں لگ بھگ 39 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی اکثریت ہے۔
(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)