سہیل انجم
ایک بین الاقوامی تحقیقی رپورٹ کے مطابق بھارت میں سال 2015 میں فضائی، آبی اور دیگر اقسام کی آلودگی کے سبب 25لاکھ ہلاکتیں ہوئیں جو کہ دنیا میں کسی ایک ملک میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آلودگی کی وجہ سے بھارت میں ہر ایک منٹ پر پانچ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
زیادہ تر اموات دل کے دورے، پھیپھڑے کے کینسر اور سانس کے سنگین مرض سی او پی ڈی کے نتیجے میں ہوئیں۔
یہ تحقیقی رپورٹ کی تیاری میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نئی دہلی اور امریکہ کے اِکان اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔
رپورٹ سے ظاہر ہوا کہ آلودگی کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے 92 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدنی والے ملکوں سے تھا۔
ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ فضائی آلودگی ہے جس کے باعث 2015 میں دنیا بھر میں 65 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ جبکہ آبی آلودگی نے 18 لاکھ اور کام کرنے کی جگہوں پر آلودگی نے مزید آٹھ لاکھ انسانی جانیں نگل لیں۔
مرکزی وزارت صحت کے ایک ادارے سی سی آریو ایم کے ایک اسسٹنٹ ڈائرکٹر ڈاکٹر سید احمد خاں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس بارے میں ایک نئی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں تعلیمی معیار بڑھانے اور آلودگی سے متعلق عوام میں شعور بیدار کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر سلسلے میں کوئی جامع پالیسی بنائی جائے تو ہلاکتوں کا سبب بننے والی بیماریوں کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت منظر عام پر آئی ہے جب دیوالی کے موقع پر ہونے والی آتش بازی سے دارالحکومت دہلی میں فضائی آلودگی کی سطح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
گذشتہ سال آتش بازی اور گاڑیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی، کوئلہ پلانٹس سے مضر صحت گیسوں کے اخراج اور پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں میں فصلوں کے ڈنٹھل جلانے سے دہلی کی فضاؤں میں کئی دنوں تک گہری دھند چھائی رہی تھی ، جس کے پیش نظر سپریم کورٹ نے اس سال دہلی اور اس کے مضافات میں دیوالی کے موقع پر آتش بازی پر پابندی لگا دی تھی ۔ لیکن پابندی کے باوجود دیوالی کی اگلی صبح دہلی کی فضائی آلودگی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ اگرچہ صورت حال گذشتہ سال جیسی خطرناک نہیں تھی۔
ممبئی اور چنائے میں بھی فضائی آلودگی کی سطح میں خطرے کی حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔