رسائی کے لنکس

پاکستان کے لیے قرضوں میں سہولت کا امریکی تبصرہ بلا جواز ہے, چینی ترجمان


چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن, فائل فوٹو
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن, فائل فوٹو

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کی جانب سے پاکستان کو چین سے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت حاصل کرنے کے لیے بیجنگ سے رجوع کرنے کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن پاکستان چین تعاون پر بلاجواز تبصرہ کرنےکےبجائےپاکستانی عوام کی حقیقی معنوں میں مدد کرے۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے پیر کو واشنگٹن میں پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں پاکستان کو تجویز دی تھی کہ، ایسے میں جب تباہ کن سیلاب نے پاکستان کو شدید طور پر متاثر کیا ہے، اسلام آباد چین سے حاصل کردہ قرضوں کی ادائیگی میں بیجنگ سے سہولت فراہم کرنے کی درخواست کرے۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے لیے مزید امداد کا وعدہ بھی کیا ہے۔

لیکن امریکی وزیر خارجہ کے بیان کے ایک دن کے بعد چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے منگل کو معمول کی بریفنگ کے دوران بلنکن کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان نہایت اچھا اقتصادی اور مالی تعاون ہے اور پاکستانی عوام اس سے آگاہ ہیں اور ان کےبقول امریکہ کو چین پاکستان کے تعاون پر بلاجواز تنقید کرنے کے بجائے امریکہ کو بھی حقیقی معنوں میں پاکستانی عوام کی مدد کر نی چاہیے۔

پاکستان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اپنے امریکی ہم منصب اینٹنی بلنکن کے ساتھ، فائل فوٹو
پاکستان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اپنے امریکی ہم منصب اینٹنی بلنکن کے ساتھ، فائل فوٹو


چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیلاب آنے کے بعد چین نے اپنے دوست ملک کو لگ بھگ پانچ کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی انسانی بنیادو ں پر مدد کی ہے اور انھوں نے کہا چین پاکستانی عوام کی مدد جاری رکھے گا تاکہ سیلاب سے متاثرہ افراد جلد از جلد اپنے گھروں کی تعمیرنو کر سکیں۔

چین کی جانب سے اس رد عمل کے بارے میں بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے وزیر خارجہ کی باہمی ملاقات میں چین کا ذکر بیجنگ کو شاید گراں گزرا ہے۔


پاکستان کے سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ دو طرفہ تعلقات میں کسی تیسرے ملک کی مداخلت کسی بھی ملک کو پسند نہیں ہوتی ہے۔ اور پاکستان کے امریکہ اور چین کے ساتھ جو دو طرفہ تعلقات ہیں، ان تعلقات پر کسی بھی فریق کی طرف سے کھلے عام تبصرہ شاید سفارتی طور پر مناسب قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

سلمان شاہ کہتے ہیں انٹنی بلنکن اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات میں جو چین کا ذکر ہوا ہے وہ نہ ہوتا تو تو زیادہ بہتر ہوتا کیونکہ پاکستان اور چین ہر ایک معاملے پر براہ راست بات چیت کر سکتے ہیں، جس طرح پاکستان اور امریکہ کے درمیان اپنے باہمی معاملات پر براہ راست بات چیت ہو سکتی ہے۔

لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے یہ بیان دینے کا مقصد کیا ہوسکتا ہے تو سلمان شاہ نے کہا کہ اس بیان کو گزشتہ کچھ عرصے میں امریکہ اور چین کے درمیان مخاصمت کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ پا کستان کی چین سے بھی دوستی ہے اور امریکہ سے بھی قریبی تعلقات ہیں ،لیکن ان کےبقول چین اور امریکہ نے بھی ایک دوسرے کے ساتھ فعال تعلقات رکھنے ہیں، اس صورت میں پاکستان دونوں ممالک کے درمیان پل کا کردا ر ادا کر سکتاہے۔


انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ضرورت ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن سے اچھے تعلقات رکھے اور پاکستانی معیشت کو اگر دونوں ممالک سے کوئی بھی امداد مل سکتی ہے تو پاکستان کے لیے بہتر ہو گا۔

دوسری جانب بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار ظفر جسپال کہتے ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے اس بیان کو پاکستان کی حمایت میں نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کےبقول اس بیان سے امریکہ شاید یہ تاثر دینا چاہتاہے کہ جن جن ممالک میں چین کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں وہاں قرضوں کو بحران پیدا ہورہا ہے۔

انھوں نے کہا اگر امریکی طرف سے چینی قرضوں کا ذکر کرنے کی بجائے پاکستان کے دیگر قرضوں میں سہولت فراہم کرنے کی بات کی جاتی تو وہ زیادہ منطقی بات ہوتی۔

یاد ر ہے کہ امریکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ' سی پیک ' منصوبے پر اس وجہ سے تنقید کرتا آرہا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستانی معیشت پر بوجھ ہو گا لیکن پاکستان اور چین اس تاثر کا رد کرتے رہے ہیں۔ ظفر جسپال کہتے ہیں کہ اس وجہ سے اس بیان کو اس تناظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

طفر جسپال کہتے ہیں دوسری جانب پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے رابطے اس بات کا مظہر ہیں کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ پائیدار فعال تعلقات استوار کرنے کا خواہاں نظر آتا ہے۔ انھوں نے کہا امریکہ کی خارجہ پالیسی میں پاکستان خاصی اہمیت رکھتا ہے اور اسی طرح پاکستان کے لیے امریکہ اہم ملک ہے۔

انھوں نے کہا بلاول بھٹو اور انٹنی بلنکن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں چین کے ذکر کے علاوہ، یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان کثیر الجہتی تعلقات کی طرف لے جانے کے لیے ایک اچھی تعمیر ی پیش رفت ہے۔

XS
SM
MD
LG