'اسپاٹ فکسنگ' کے الزامات کے تحت ایک برطانوی عدالت سے چھ ماہ کی سزا پانے والے پاکستانی فاسٹ بالر محمد عامر کو برطانوی جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔
برطانوی قانون کے مطابق محمد عامر کو سنائی گئی سزا کی نصف مدت کی تکمیل پر رہا کیا گیا ہے۔
عامر نے اگست 2010ء میں لارڈز میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں جان بوجھ کر دو نو بالز کرانے کا اعتراف کیا تھا جس پر ایک برطانوی عدالت نے انہیں نومبر 2011ء میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
برطانوی عدالت نے مقدمے کے شریک ملزمان پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بالر محمد آصف کو بھی پیسے لے کر نو بالز کرانے کا الزام ثابت ہوجانے پر بالترتیب ڈھائی سال اور ایک سال قید کی سزا سنائی تھی اور دونوں کھلاڑی ایک برطانوی جیل میں اپنی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
انیس سالہ محمد عامر کو کم عمری کے باعث روایتی جیل کے بجائے لندن میں کم عمر قیدیوں کے لیے مخصوص ادارے 'ینگ آفینڈرز انسٹی ٹیوشن' میں رکھا گیا تھا جہاں سے انہیں بدھ کو رہا کردیا گیا۔
لندن میں محمد عامر کے وکیل نے کہا ہے کہ ان کے موکل کو پاکستان ڈی پورٹ نہیں کیا جارہا جب کہ عامر کے پاکستان میں موجود اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ فاسٹ بالر دو سے ڈھائی ہفتوں میں وطن واپس آئیں گے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ محمد عامر لندن میں اپنے قیام کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے اپنے خلاف عائد کردہ پانچ سالہ پابندی کے فیصلے کے خلاف کھیلوں کی عالمی عدالت برائے ثالثی میں اپیل دائر کرنے کے حوالے سے اپنے وکلاء سے مشاورت کریں گے۔