فلسطینی صدر محمود عباس نے منگل سے چین کے چار روزہ دورے کا آغاز کر دیا ہے۔ان کا یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب چین مشرقِ وسطیٰ میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔
محمود عباس کے دورے کے حوالے سے چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ بیجنگ کی کوشش ہے کہ وہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں کردار ادا کرے۔ فریقین میں حالیہ برسوں میں خراب تعلقات انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔
محمود عباس 13 سے 16 جون تک چین کا چار روزہ دورہ کر رہے ہیں۔ چین کی وزارتِ خارجہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس دورے میں صدر محمود عباس کی کن چینی حکام یا رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوں گی۔
رواں برس اپریل میں چین نے فلسطینیوں اور اسرائیل میں امن مذاکرات کی بحالی کے لیے معاونت کی پیش کش کی تھی۔اس پس منظر میں محمود عباس کے دورۂ بیجنگ کو اہمیت دی جا رہی ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے 'الجزیزہ' کے مطابق محمود عباس کا یہ چین کا پانچواں سرکاری دورہ ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق گزشتہ ایک برس میں مغربی کنارے میں اسرائیل کی فورسز اور فلسطینیوں میں جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں دونوں جانب اموات ہوئی ہیں۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے 'سی جی این ٹی وی' نے چین کے وزیرِ خارجہ چن گانگ کے حوالے سے بتایا کہ بیجنگ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان 'دو ریاستی حل' کے تحت جلد از جلد امن مذاکرات کی بحالی کا حامی ہے۔
انہوں نے اس حوالے سے چین کے متحرک کردار ادا کرنے کی بھی امید ظاہر کی۔
چین نے حال ہی میں سعودی عرب اور ایران میں تعلقات کی بحالی کے لیے کردار ادا کیا تھا جسے چین کی سفارتی سطح پر ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
چین کی خطے میں جاری سفارتی کوششوں کو دیکھتے ہوئے خطے کے ممالک میں یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ امریکہ اس وسیع خطے سے دھیرے دھیرے اپنے قدم نکال رہا ہے۔
اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے شامل کی گئی ہیں۔