ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کی بہتری کا انحصار عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے طے کردہ اقتصادی ایڈجسٹمنٹ پروگرام پر من و عن عمل کرنے ہی میں ہے۔
حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال ملک میں مہنگائی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ رہنے کا خدشہ ہے تاہم اس میں معمولی کمی دیکھی جا سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس عام انتخابات سے ملک میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔
بعض معاشی ماہرین کی رائے ہے کہ ملک کو درپیش معاشی خطرات اب بھی کم نہیں ہوئے اور مالی سال کے شروع ہی میں حکومت کئی اہداف پورے کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
ایشئین آوٹ لک رپورٹ کے مندرجات میں پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو مالی سالوں کی نسبت مالی سال 2023 میں پاکستان کی شرح نمو کم ہو کر صرف 0.3 فی صد رہ گئی تھی۔
رواں مالی سال میں بھی اصلاحات اور معاون معاشی پالیسیوں کے مسلسل نفاذ، سیلاب سے پیدا ہونے والے سپلائی کے جھٹکوں سے بحالی، اور بیرونی سرمایہ کاری میں بہتری کی صورت ہی میں معاشی ترقی کی شرح 1.9 فی صد تک کی معمولی نمو پا سکتی ہے۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ اس سال عام انتخابات سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گا۔
اصلاحات ناگزیر
رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کراچی میں معاشی مقیم تجزیہ کار خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں سالوں بلکہ دہائیوں سے اصلاحات کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی ہے اور اب ان ناگزیر اصلاحات کے بغیر معیشت چلانا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ عوامی مینڈیٹ کے ساتھ برسر اقتدار آنے والی حکومت ہی بامعنی اصلاحات لا سکتی ہے جس میں ٹیکس سیکٹر، توانائی، پبلک سیکٹرز میں اصلاحات، مالیاتی اصلاحات اور دیگر شامل ہیں جب کہ اخراجات پر قابو پانا بھی اس مد میں اہم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری طور پر منتخب حکومت کو ایک نئے اور جامع طویل مدتی پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ بھی دوبارہ بیٹھنا پڑے گا کیوں کہ موجودہ اسٹینڈ بائی پروگرام اگر مکمل کر بھی لیا گیا تو یہ صرف 10 ماہ تک محدود ہے اور اس کے ذریعے پاکستان کو محض تین ارب ڈالر ملنے ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بڑے پیمانے پر سیلاب نے زرعی پیداوار اور خوراک کے ذخیروں کو شدید نقصان پہنچایا جس سے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی بدامنی نے سرمایہ کاروں کے اعتماد اور صارفین کے اخراجات کو کم کیا۔ خوراک اور ایندھن کی بلند عالمی قیمتوں نے قوت خرید میں کمی کی اور درآمدی لاگت میں بھی اضافہ ہوا۔ لیکن اس سب کے باوجود ملک میں مالیاتی توسیعی پالیسیوں کو جاری رکھا گیا جس میں ایندھن اور بجلی پر بھاری سبسڈیز دی جاتی رہیں۔
آئی ایم ایف اہداف
تجربہ کار ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے پہلے سے ہی بیمار معیشت کے لیے رواں مالی سال میں ابتدائی انتباہی علامات کو بھی نوٹ کیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ ترسیلات میں شدید کمی، برآمدات میں کمی کا رجحان ابھی سے نظر آرہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت بجٹ سے متعلق کئی اہداف کو رواں مالی سال کے اختتام پر حاصل نہیں کر پائے گی جو آئی ایم ایف پروگرام میں حاصل کرنا ضروری ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق معیشت کی بہتری کے قریب المدتی امکانات، فنڈ کی جانب سے دیے گئے اقتصادی ایڈجسٹمنٹ پروگرام کے تحت ہونے والی پیش رفت پر منحصر ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی نمو کو بحال کرنے اور سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے تحفظ کے لیے مالیاتی نظم و ضبط، مارکیٹ کے طے شدہ شرح مبادلہ اور توانائی کے شعبے اور سرکاری اداروں میں اصلاحات پر تیز تر پیش رفت کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔
اس پروگرام کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا اور ملکی اور بیرونی توازن کے لیے حفاظتی اقدامات کی تعمیر نو کرنا ہے۔ اس طرح سال 2024 کے شروع میں برسر اقتدار آنے والی نئی حکومت کو نئے پروگرام کی مضبوط بنیاد فراہم کی جاسکے گی۔
فورم