جنوبی افغانستان میں بدھ کے روز سڑک میں نصب ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں 19 افراد کی ہلاکت کے بعد گزشتہ دو روز کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں مرنے والوں کی تعداد 78 ہو گئی ہے۔
ایک روز قبل ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے بم دھماکوں میں مجموعی طور پر 59 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ان میں سب سے مہلک حملہ وسطی کابل میں شعیہ مسلمانوں کے ایک مزار پر اُس وقت کیا گیا جب عاشورہ کی تقریبات کے سلسلے میں وہاں سینکڑوں افراد جمع تھے۔ اس دھماکے کے بعد صدر کرزئی کا برطانیہ کا دورہ منسوخ کر کے وطن واپس آنا پڑا۔
تشدد کے تازہ واقعات نے افغانستان کے مستقبل کے بارے میں پیر کو جرمنی کے شہر بون میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں صورت حال کے بارے میں پرامیدی کو ماند اورملک کی سلامتی کے خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
افغان وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کابل کے وسطی علاقے میں شعیہ مسلمانوں پر حملے کو ’’طالبان دہشت گردوں‘‘ کی کارروائی قرار دیا ہےلیکن دوسری طرف طالبان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
افغان دارالحکومت میں کیے گئے خودکش بم حملے میں ایک امریکی شہری بھی ہلاک ہوا۔ کابل میں امریکی سفارت خانے نے اس کی تصدیق کی ہے مگر مزید تفصیلات نہیں دیں۔