نیٹو اور افغان سکیورٹی فورسز نے جنوبی افغانستان میں بین الاقوامی افواج کی ایک نئی چوکی پر خودکش حملے میں ملوث متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
صوبہ قندھار میں اتوار کو بارود سے لدی وین کے ذریعے کیے گئے حملے میں چھ امریکی فوجی ہلاک اور مزید چار زخمی ہو گئے تھے۔
نیٹو کے ترجمان برگیڈیئر جنرل جوسف بولٹز نے پیر کے روز بتایا ہے کہ مشتبہ افراد کو گذشتہ شب گرفتار کیا گیا اور تمام کارروائی کے دوران نیٹو اور افغان افواج کے اہلکاروں کو اسلحہ استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
طالبان جنگجو اس حملے کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں جو رواں ماہ بین الاقوامی افواج پر کیا گیا مہلک ترین حملہ ہے۔
افغانستان میں سرگرم شدت پسندوں نے اپنی کارروائیوں میں ایک ایسے وقت اضافہ کر دیا ہے جب صدر براک اوباما افغان جنگ سے متعلق اپنی انتظامیہ کی حکمت عملی کا دوبارہ جائزہ لینے جا رہے ہیں۔
رواں سال کے دوران امریکہ افغانستان میں 30 ہزار اضافی فوجی تعینات کر چکا ہے تاکہ طالبان کے خلاف موثر کارروائی کے بعد شورش زدہ علاقوں میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔
صدر اوباما کی کی خواہش ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی آئندہ سال جولائی سے شروع ہو جائے اور امریکی لڑاکا فوجیوں کے انخلاء کا یہ عمل 2014ء کے اواخر تک مکمل ہو جائے۔
تاہم نیٹو کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی افواج کی طرف سے 2015ء سے قبل سکیورٹی ذمہ داریوں کی افغانستان کو منتقلی ایک ہدف ہے لیکن اس سلسلے میں مرحلہ وار پیش رفت زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر کی جائے گی۔
”طالبان کا یہ دعویٰ کہ ایساف (فورسز) جولائی 2011ء میں افغانستان سے نکل جائیں گی کا اگست 2011ء میں انتہائی احتیاط سے جائزہ لینا ہو گا کیوں کہ ایساف فورسز بدستور یہاں موجود رہیں گی اور طالبان پر بھی شدید دباؤ برقرار رہے گا۔“
یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2001ء سے جاری جنگ کے دوران کسی ایک سال میں بین الاقوامی کو سب سے زیادہ جانی نقصان رواں برس ہوا ہے اور اب تک اُن کے 680 سے زائد فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے کم سے کم 480 کا تعلق امریکہ سے ہے۔
دریں اثنا افغان پارلیمان کے لگ بھگ ایک سو نو منتخب ارکان نے پیر کو صدر حامد کرزئی سے درخواست کی ہے کہ وہ آئندہ اتوار کو نئی قانون ساز اسمبلی کا افتتاح کریں۔ یہ مطالبہ عام انتخابات کے حتمی نتائج کے اعلان کے تین ہفتے بعد کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1