پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال نے جمعرات کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں دیگر معاملات کے علاوہ دوطرفہ تعلقات میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کو دور کرنے پر بات کی۔
عمر زخیلوال نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات سے متعلق تمام پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
افغان سفیر نے حال ہی میں کابل میں ہونے والی امن کانفرنس میں پیش کی گئی تجاویز پر بھی جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات چیت کی اور اُنھیں اس بارے میں آگاہ کیا۔
صدر اشرف غنی نے 28 فروری کو کابل میں ہونے والی افغان کانفرنس کے موقع پر طالبان کو غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان سے بھی اختلافات بھلا کر نئی شروعات کا پیغام دیا تھا۔
پاکستان طالبان سے مذاکرات کی پیش کش کا پہلے ہی خیر مقدم کر چکا ہے۔
سفیر عمر زخیلوال نے کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ سے ملاقات میں اُنھوں نے موجودہ چیلنجوں اور باہمی شکوک کو دور کرنے کے لیے ضروری اقدامات پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور لوگوں کی آزادانہ آمد و رفت پر بھی غور کیا گیا۔
افغانستان میں پاکستان کے سابق سفارت کار اور تجزیہ کار ایاز وزیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ باہمی رابطوں ہی سے دونوں ممالک کے درمیان شکوک و شہبات کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
’’میرے خیال میں افغان سفیر نے فوج کے سربراہ سے یہ بھی کہا ہو گا کہ طالبان کو بات چیت کے عمل میں شامل ہونے پر پاکستان کے جتنے بھی اثرات ہو سکتے ہیں وہ استعمال کیے جائیں تاکہ (امن) عمل چلتا رہے اور اسی سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری بھی آ سکتی ہے۔‘‘
اُدھر پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان میں امن عمل کی کوششوں کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔
ترجمان نے پاکستانی سیکرٹری خارجہ کے دورۂ امریکہ کے بارے میں کہا کہ اسلام آباد، واشنگٹن سے باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات کا خواہاں ہے اور اُن کے بقول افغانستان میں امن، پاکستان اور امریکہ کا مشترکہ مقصد ہے۔