أفغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں عہدے داروں کا کہناہے کہ اسلامک اسٹیٹ اس علاقے میں بچوں پر اپنا مستقل اثر چھوڑنے کے لیے اپنے مدرسے اور اسکولوں کے نیٹ ورک میں اضافہ کررہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اس وقت اسلامک اسٹیٹ صوبے کے چار اضلاع میں کم ازکم اپنے 25 مدرسے چلا رہا ہے جہاں بچوں کو فوجی نظریات پڑھائے جاتے ہیں اوریہ بتایا جاتا ہے کہ خودکش حملوں کی تیاری کس طرح کرنی ہے۔
صوبہ ننگرہار کے مذہبی أمور کے ڈائریکٹر عبدالظہیر حقانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جو مدرسے مقامی آبادیوں نے قائم کیے تھے اب انہیں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسند استعمال کررہے ہیں۔ وہ ان اسکولوں کو فوجی مراکز کے طور پر استعمال کرتے ہیں جہاں فوجی تربیت، فوجی حکمت عملی اور فوجی منصوبوں کے بارے بتایا جاتا ہے۔
عہدے دار کا کہنا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے اسکولوں مقامی آبادیوں کے بچے بھی پڑھتے ہیں۔
مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ انہیں اسلامک اسٹیٹ کے پڑھانے کے طریقہ کار پر اعتراض ہے اور انہوں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کرے۔
صوبائی عہدےداروں کا کہنا ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کو ان اسکولوں سے نکالنے کے لیے کارروائی کی تیاری کررہے ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے وائس آف امریکہ کی أفغان سروس کو بتایا کہ ہم ان تعلیمی مراکز کو نقصان پہنچائے بغیر انہیں اسلامک اسٹیٹ سے پاک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ مسجدوں کو بھی فوجی مراکز کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ اور انہوں نے ننگرہار کے مختلف اضلاع میں کم ازکم 60 مسجدوں میں فوجی تربیت کے مراکز قائم کر دیے ہیں۔ درجنوں ایسے اماموں کو اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے ہلاک کردیا ہے جو ان کے نظریات کے خلاف بات کرتے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے بچوں کو تربیت دینے کے اثرات ایک ایسے ملک میں مدتوں محسوس کیے جاتے رہیں گے جسے طویل عرصے سے انتہاپسندی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔