رسائی کے لنکس

قندھارمیں مفرورقیدیوں کی تلاش ممکن نہیں: تجزیہ کار


قندھارمیں مفرورقیدیوں کی تلاش ممکن نہیں: تجزیہ کار
قندھارمیں مفرورقیدیوں کی تلاش ممکن نہیں: تجزیہ کار

یہ سچ ہے کہ سرنگ کی کھدائی کئی مہینوں سے جاری تھی۔ اِس واقعے سے افغان سکیورٹی فورسز کو بہت صدمہ پہنچا ہے۔ صدر حامد کرزئی کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں قندھار کے گورنر اور پولیس سربراہ کو وضاحت کے لیے مہلت اور انتباہ دیا گیا ہے

معروف افغان سیاسی تجزیہ کار رحیم اللہ سمندر نےبتایا ہے کہ حکومتِ افغانستان نے قندھار کے حکام کے خلاف چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے جن کی بد انتظامی کےباعث قندھار جیل خانے سے 580کے لگ بھگ قیدی بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

اُنھوں نےیہ بات پیر کے روز کابل سے’ وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’اِن دِی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اُن کے بقول،’سارے قندھار میں مفرور قیدیوں کی تلاش کا کام شروع کیا گیا ہے، جب کہ اُن کو ڈھونڈ نکالنا ممکن نہ ہوگا ۔‘

رحیم اللہ سمندر نے قندھار جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کے بارے میں افغان صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کا حوالہ دیا، جس میں قندھار کے سکیورٹی عہدے داروں کی اہلیت اور کنٹرول پر سوالات اُٹھائے گئے ہیں۔

رحیم اللہ کے بقول، یہ سچ ہے کہ سرنگ کی کھدائی کئی مہینوں سے جاری تھی۔ اِس واقعے سے افغان سکیورٹی فورسز کو بہت صدمہ پہنچا ہے۔ صدر حامد کرزئی کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں قندھار کے گورنر اور پولیس سربراہ کو وضاحت کے لیے مہلت اور انتباہ دیا گیا ہے۔

پاکستان کے سیاسی تجزیہ کار سمیع یوسفزئی کے بقول، یہ امریکی اور نیٹو افواج، اور خود افغان حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔اُن کے الفاظ میں:’یہ جو دعویٰ کیا جارہا ہے کہ افغانستان کی حکومت اپنے پاؤں پہ کھڑی ہونے والی ہے، انتظام کو چلانے کی اہلیت کی طرف بڑھ رہی ہے-- اِسے بہت بڑا دھچکہ لگا ہے۔‘

سمیع یوسفزئی کے مطابق قندھار جیل سے بھاگ نکلنے والے دو طالبان سے اُن کی بات ہوئی ہے، جنھوں نےبتایا ہےکہ اُن کو پہلے کچھ علم نہیں تھا۔ ’رات کے وقت، طالبان ہر کمرے میں آکر آہستہ آہستہ قیدیوں کو خواب سے جگا کر وہاں لے گئے جہاں سے سرنگ شروع ہوتی تھی، اور سرنگ سے نکلتےوقت وہاں بھی طالبان کے گروپ میں لوگ موجود تھے جوفرار ہونے والوں کو ٹرکوں، موٹر سائیکلوں اور ٹریکٹروں پر بٹھا کر شہر سے دور گاؤں لے جاکر چھوڑ دیتے تھے۔‘

تجزیہ کار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ شمالی افغانستان، کابل اور اب قندھار کے جیل سے قیدیوں کا فرار ہونا ایک سلسلے کی کڑی لگتی ہے ، جِس بات سے، اُن کے بقول، لگتایوں ہے کہ افغانستان کی حکومت میں کوئی ربط نہیں ہے۔واقعے کے بعد کوئی ندامت نہیں ہوتی۔ یوں لگتا ہے جیسے پوچھ گچھ کا کوئی نظام سرے سے ہے ہی نہیں۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG