اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین اور افغانستان، پاکستان اور ایران کے نمائندوں نے باہمی شراکت داری کی تجدید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے طویل بے وطنی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی یک جہتی اور امداد کی ضرورت ہو گی۔
افغان پناہ گزینوں کا بحران پانچویں عشرے میں داخل ہو رہا ہے اور اب بھی 27 لاکھ کے قریب افغان باشندے غیر ملکوں میں پناہ گزین ہیں، جب کہ 26 لاکھ کے قریب ملک کے اندر بے گھر ہیں۔ دریں اثنا پچھلے سال سے بحیرہ روم کے راستے یورپ جانے والوں میں سب بڑی تعداد افغان پناہ گزینوں کی ہے۔ یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ یہ بحران ابھی جاری ہے، اور اس کا حل نکلتا نظر نہیں آرہا ہے۔
اس مسئلے پر ایک ورچویل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گرین فلیپو گرانڈی نے کہا کہ پناگزینوں کی 70 سالہ تاریخ میں افغانستان کا ترک مکانی کا سب سے طویل اور گنجلک بحران ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغانوں کی تیسری نسل جلا وطنی میں پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ایران اور پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔ تاکہ یہ ملک افغان پنا گزینوں کی تعلیم اور صحت پر زیادہ وسائل صرف کر سکیں۔ اور ان پناگزینون کی محفوظ وطن واپسی کے بہتر انتظامات کر سکیں۔
ہائی کمشنر گرانڈی نے مزید کہا کہ ہمیں یکجتی کی تجدید کے ساتھ اس مسئلے کے حل کے لیے کام کرنا ہو گا۔
اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو ہم نہ صرف افغانوں کے قیمتی تشخص کو تباہ کریں گے بلکہ انہیں اپنی زندگی سنوارنے کے مواقع سے محروم کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانوں نے 40 سالہ جلاوطنی کے دوران اپنی قوت برداشت کا زبردست مظاہرہ کیا ہے۔ گرانڈی نے ایران کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے افغان پناہ گزینوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی اور اب افغان بچوں کی شرح خواندگی 6 فی صد سے بڑھ کر 68 فی صد ہو گئی ہے۔
پاکستانی حکومت نے ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں اور دیگر افراد کے رہنے سہنے کا انتظام کیا ہے اور اب یہ پناہ گزین بینکوں میں اپنا کھاتہ کھول سکتے ہیں اور مالی اداروں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ہائی کمشنر گرانڈی نے کہا کہ ان کوششوں کی نہ صرف تعریف کرنی چاہیے بلکہ مدد بھی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ ان ملکوں پر دباؤ بھی بڑھ گیا ہے۔ اس لیے ہمیں مزید مدد فراہم کرنا ہو گی۔
پناہ گزینوں کی عالمی ایجنسی نے 18 برس کے دوران تقریباً 53 لاکھ پناہ گزینوں کی وطن واپسی میں مدد کی۔
آج کے ہونے والے اجلاس کا مقصد یہ تھا کہ ان پناہ گزینوں کی فلاح و بہبود کے لیے کی جانے والی مربوط کوششوں کے مالی اور تیکنیکی وسائل کی فراہمی کے عالمی سطح پر راستہ ہموار کیا جائے۔
لاکھوں افغان پناہ گزینوں کے بہتر مستقبل کا انحصار میزبان ملکوں کی شراکت داری کی تجدید اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے افغانستان کے اندر اور میزبان ملک، پاکستان اور ایران کو مناسب امداد کی فراہمی پر ہو گا۔