برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی سربراہی میں سہ فریقی افغان کانفرنس کا آغاز اتوار کے روز ہو رہا ہے، جس میں پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کے سربراہان شرکت کریں گے۔
کانفرنس میں افغانستان میں قیام امن کےعمل میں حاصل ہونے والی پیش رفت اور خطے میں امن و استحکام اور پاک افغان اسٹریٹجک تعلقات میں بہتری زیر بحث موضوع رہیں گے۔
پاکستان ہائی کمیشن لندن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ ’چیکرز‘ میں ہونے والے مذاکرات میں اتوار کے روز غیر رسمی ملاقاتیں، جب کہ پیر کو سربراہی اجلاس کے ایجنڈے پر پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کے راہنما بات چیت کریں گے۔
مذاکرات کا پہلا دور گذشتہ جولائی میں کابل، جب کہ دوسرا دور گذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیویارک میں منعقد ہوا تھا۔
سہ فریقی مذاکرات کے تیسرے دور میں پاکستان وفد میں صدر آصف علی زرداری، پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر؛ افغان صدر حامد کرزئی، وزیر خارجہ زلمے رسول اور افغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی؛ جب کہ برطانوی وفد میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور وزیر خارجہ ولیم ہیگ شامل ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم کے سرکاری دفتر 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق، سہ فریقی مذاکرات کے ایجنڈے میں سر فہرست پاکستان اور انٹرنیشنل کمیونٹی کا افغانستان کی سربراہی میں شروع کیے گئے قیام امن کے عمل میں مؤثر کردار کو یقینی بنانا، جب کہ گذشتہ سال ستمبر میں پاک افغان حکومتوں کے درمیان ہونے والے اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات میں مزید پیش رفت پر غور ہوگا۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کی ترجمان نے کہا کہ سہ فریقی مذاکرات میں افغانستان میں شروع کیے گئے قیام امن کے عمل کی حمایت، خطے میں امن و استحکام اور پاک افغان اسٹریٹجک تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر بات چیت کی جائے گی۔
اِن مذاکرات کے منعقد کیے گئے پہلے دو ادوار میں 2014ء میں بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کی سیاسی صورتِٕ حال اور طالبان کے ساتھ افغان امن کونسل کی سربراہی میں شروع کیے گئے قیام امن کے عمل میں پاکستان کے مؤثر کردار پر مذاکرات کیے گئے تھے۔
گذشتہ سال دسمبر میں پاکستانی حکومت افغان امن کونسل کی درخواست پر قیام امن میں مدد دینے کے لیے پاکستانی جیلوں میں قید 20 کے قریب طالبان راہنماؤں کو رہا کر چکی ہے۔
10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے بیان کے مطابق، پاک افغان سیاسی، عسکری اور انٹیلی جنس قیادت کو مذاکرات کی میز پر لانا طالبان کے لیے ایک پیغام ہے کہ اب وقت آچکا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے تمام دھڑے قیام امن کے لیے شروع کیے گئے سیاسی عمل کا حصہ بنیں۔
کانفرنس میں افغانستان میں قیام امن کےعمل میں حاصل ہونے والی پیش رفت اور خطے میں امن و استحکام اور پاک افغان اسٹریٹجک تعلقات میں بہتری زیر بحث موضوع رہیں گے۔
پاکستان ہائی کمیشن لندن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ ’چیکرز‘ میں ہونے والے مذاکرات میں اتوار کے روز غیر رسمی ملاقاتیں، جب کہ پیر کو سربراہی اجلاس کے ایجنڈے پر پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کے راہنما بات چیت کریں گے۔
مذاکرات کا پہلا دور گذشتہ جولائی میں کابل، جب کہ دوسرا دور گذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیویارک میں منعقد ہوا تھا۔
سہ فریقی مذاکرات کے تیسرے دور میں پاکستان وفد میں صدر آصف علی زرداری، پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر؛ افغان صدر حامد کرزئی، وزیر خارجہ زلمے رسول اور افغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی؛ جب کہ برطانوی وفد میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور وزیر خارجہ ولیم ہیگ شامل ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم کے سرکاری دفتر 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق، سہ فریقی مذاکرات کے ایجنڈے میں سر فہرست پاکستان اور انٹرنیشنل کمیونٹی کا افغانستان کی سربراہی میں شروع کیے گئے قیام امن کے عمل میں مؤثر کردار کو یقینی بنانا، جب کہ گذشتہ سال ستمبر میں پاک افغان حکومتوں کے درمیان ہونے والے اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات میں مزید پیش رفت پر غور ہوگا۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کی ترجمان نے کہا کہ سہ فریقی مذاکرات میں افغانستان میں شروع کیے گئے قیام امن کے عمل کی حمایت، خطے میں امن و استحکام اور پاک افغان اسٹریٹجک تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر بات چیت کی جائے گی۔
اِن مذاکرات کے منعقد کیے گئے پہلے دو ادوار میں 2014ء میں بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کی سیاسی صورتِٕ حال اور طالبان کے ساتھ افغان امن کونسل کی سربراہی میں شروع کیے گئے قیام امن کے عمل میں پاکستان کے مؤثر کردار پر مذاکرات کیے گئے تھے۔
گذشتہ سال دسمبر میں پاکستانی حکومت افغان امن کونسل کی درخواست پر قیام امن میں مدد دینے کے لیے پاکستانی جیلوں میں قید 20 کے قریب طالبان راہنماؤں کو رہا کر چکی ہے۔
10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے بیان کے مطابق، پاک افغان سیاسی، عسکری اور انٹیلی جنس قیادت کو مذاکرات کی میز پر لانا طالبان کے لیے ایک پیغام ہے کہ اب وقت آچکا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے تمام دھڑے قیام امن کے لیے شروع کیے گئے سیاسی عمل کا حصہ بنیں۔