پریشان حال افغان کھاتے داروں کی طرف سےقوم کے سب سے بڑے بینک سے پیسے نکالنے کا عمل جاری ہے، جسے بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔
جمعے کے روز تعطیل کے باعث بینک بند رہنے کے بعد کھاتے دار ہفتے کے دِن دارالحکومت اور دیگرشہروں میں ‘ کابل بینک’ کی متعدد شاخوں پرپھرسے قطارمیں کھڑے رہے۔
بدھ کو امریکہ کے اہم اخبارات نے خبر دی تھی کہ فنڈ میں بدانتظامی اور ریل اسٹیٹ کےخطرناک کاروبار پر پیسےصرف کرنے کے مبینہ الزامات کے نتیجے میں بینک کے سربراہ اور چیف اگزیکٹو استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئے تھے۔
افغان مرکزی بینک کے گورنر عبد القادر فطرت نے اِن خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی اختیار رکھنے والے اہل کاروں نے رضاکارانہ طور پر نئے ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے استعفیٰ دیا ہے ، جن کی رو سے شیئر ہولڈروں پر انتظامی عہدے رکھنے پرممانعت ہے۔
حکومتی رہنماؤں نے بھی اِس بات پراصرار کیا ہےکہ بینک کے پاس کافی اثاثےموجود ہیں اور کھاتے داروں سے کہا ہے کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔
لیکن قطار میں لگے کھاتے داروں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ رقم محفوظ ہے اور وہ بڑی رقوم نکال رہے ہیں یا پھر اکاؤنٹ ختم کرا رہے ہیں۔
کابل بینک کے پاس ایک ارب ڈالر مالیت کے کھاتے ہیں، اور افغان فوجیوں، پولیس اور اساتذہ کی تنخواہیں یہیں سے جاتی ہیں۔
بینک کے انتظامی سربراہوں نے جنھوں نے اپنا عہدہ چھوڑا ہے جمعے کو اخبار ‘واشنگٹن پوسٹ ’ کو بتایا کہ بحران میں معطل کیے جانے کے فیصلے کی ذمہ دار حکومت ہے۔
صدر حامد کرزئی کے بھائی جو بینک میں حصص کے تیسرے بڑےمالک ہیں نے امریکہ سےمعاملے میں مداخلت اور بینک کے ڈپازٹس کی ضمانت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقبول ترین
1