افٖغانستان کے صوبہ قندھار کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ضلع دامن کے پولیس ہیدکوارٹر کے قریب ہونے والے ایک بم دھماکے میں تین درجن کے لگ بھگ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
عہدے داروں نے بتایا کہ اس حملے میں ایک منی ٹرک استعمال کیا گیا، جسے پولیس ہیڈ کوارٹرز کے قریب دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ حملے سے عمارت کے کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ قریبی مکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حملے میں 15عام شہریوں سمیت متعدد پولیس اہل کار، افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے اہل کار اور ضلعی پولیس سربراہ عبدل وَدُود زخمی ہوئے ہیں۔
ضلع کے سربراہ شادی خان کا کہنا ہے کہ جس وقت بم پھٹا، اس وقت عمارت کے اندر مقامی عہدیداروں کا اجلاس ہو رہا تھا۔
شادی خان نے نقصان کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز اور ضلعی سینٹر کی دیواروں کو نقصان پہنچا ہے، اور ان عمارتوں کی کوئی بھی کھڑکی اور دروازہ سلامت نہیں رہا۔
حملے کے بعد، کابل سے قندھار جانے والی شاہراہ کو کچھ دیر کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔
قندھار کے گورنر کے ترجمان باہیر احمدی کا کہنا ہے کہ سوائے ایک شخص کے باقی افراد کو معمولی زخم آئے ہیں، جب کہ زیادہ زخمی ہونے والے شخص کو میر واعظ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ضلع دامن قندھار شہر کے قریب واقع ہے۔ ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان عشروں سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لئےدوحہ میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔
بین الاقوامی برادری نے افغانستان میں ہونے بڑے پیمانے کے تشدد پر بارہا اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جب کہ متعدد ملکوں اور عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ ان کے لیے اس طرح کے پرتشدد واقعات ناقابل قبول ہیں۔