واشنگٹن —
الجزائر کی وزارتِ داخلہ نے بتایا ہے کہ ملک میں یرغمالیوں کا بحران ختم ہو چکا ہے، اور اسپیشل فورسز کی کارروائی میں 23یرغمالی ہلاک، جب کہ 32شدت پسند مارے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز بتایا کہ کارروائی کرتے ہوئے سکیورٹی افواج نے 107غیر ملکی یرغمالیوں اور الجزائر کے 685 باشندوں کو رہا کرا لیا ہے۔
الجزائر کے سرکاری خبر رساں ادارے، اے پی ایس نے خبر دی ہے کہ ملک کی اسپیشل فورسز ہفتے کی صبح قدرتی گیس کی تنصیب میں داخل ہوئیں، اور شدت پسندوں کے خلاف کاری ضرب لگائی، جنھوں نے اِس ریگستانی علاقے میں واقع تنصیب پر بیسیوں افراد کو یرغمال بنا رکھا تھا۔
ہفتے کے دِن فرانس نے الجزائر کی طرف سے کارروائی کی توثیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ کیوں کہ اِن صفاکانہ عزائم رکھنے والے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کرنا ممکن نہ تھا، اِس لیے کی جانے والی یہ کارروائی ہی مناسب ترین متبادل تھا۔
برطانیہ کے وزیر دفاع فلپ ہیمونڈ اور امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے ہفتے کو لندن میں ہونے والی ایک مشترکہ اخباری کانفرنس میں اس بحران کا تجزیہ پیش کیا۔ ہیمنڈ نے کہا کہ ہلاکتوں کی مکمل ذمہ داری اِن دہشت گردوں کے سر ہوگی۔
یرغمال بنائے گئے افراد میں متعدد امریکی تھے۔
پنیٹا نے کہا کہ اُنھیں یرغمالیوں کے بارے میں مختصر سی اطلاعات ہیں، اس لیے وہ اِس معاملے پر اُس وقت تک بیان نہیں دیں گے جب تک کوئی واضح صورت حال سامنے آئے۔ تاہم، اُنھوں نے دنیا بھر میں امریکیوں پر کیے جانے والے حملوں کی مذمت کی۔
پنیٹا کے بقول، ’ہم اپنے شہروں پر دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم اپنے شہریوں اور بیرون ملک اپنے ملکی مفادات پر حملے برداشت نہیں کرسکتے۔ نہ ہی ہم دنیا میں کسی جگہ القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو برداشت کر سکتے ہیں‘۔
وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز بتایا کہ کارروائی کرتے ہوئے سکیورٹی افواج نے 107غیر ملکی یرغمالیوں اور الجزائر کے 685 باشندوں کو رہا کرا لیا ہے۔
الجزائر کے سرکاری خبر رساں ادارے، اے پی ایس نے خبر دی ہے کہ ملک کی اسپیشل فورسز ہفتے کی صبح قدرتی گیس کی تنصیب میں داخل ہوئیں، اور شدت پسندوں کے خلاف کاری ضرب لگائی، جنھوں نے اِس ریگستانی علاقے میں واقع تنصیب پر بیسیوں افراد کو یرغمال بنا رکھا تھا۔
ہفتے کے دِن فرانس نے الجزائر کی طرف سے کارروائی کی توثیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ کیوں کہ اِن صفاکانہ عزائم رکھنے والے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کرنا ممکن نہ تھا، اِس لیے کی جانے والی یہ کارروائی ہی مناسب ترین متبادل تھا۔
برطانیہ کے وزیر دفاع فلپ ہیمونڈ اور امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے ہفتے کو لندن میں ہونے والی ایک مشترکہ اخباری کانفرنس میں اس بحران کا تجزیہ پیش کیا۔ ہیمنڈ نے کہا کہ ہلاکتوں کی مکمل ذمہ داری اِن دہشت گردوں کے سر ہوگی۔
یرغمال بنائے گئے افراد میں متعدد امریکی تھے۔
پنیٹا نے کہا کہ اُنھیں یرغمالیوں کے بارے میں مختصر سی اطلاعات ہیں، اس لیے وہ اِس معاملے پر اُس وقت تک بیان نہیں دیں گے جب تک کوئی واضح صورت حال سامنے آئے۔ تاہم، اُنھوں نے دنیا بھر میں امریکیوں پر کیے جانے والے حملوں کی مذمت کی۔
پنیٹا کے بقول، ’ہم اپنے شہروں پر دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم اپنے شہریوں اور بیرون ملک اپنے ملکی مفادات پر حملے برداشت نہیں کرسکتے۔ نہ ہی ہم دنیا میں کسی جگہ القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو برداشت کر سکتے ہیں‘۔