روسی حکام نے واگنر گروپ کے سربراہ ییوگنی پریگوزن کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ اور یوں ان شکوک و شبہات کو ختم کردیا ہے کہ آیا کرائے کے فوجیوں کے گروپ واگنر کے لیڈر اس طیارے پر سوار تھے یا نہیں جو بدھ کے روز گر کر تباہ ہو گیا اور جس پر سوار تمام لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
روسی تحقیقاتی کمیٹی کی ترجمان خاتون سویتلانا پیٹرینکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طیارہ حادثے کے مقام سے ملنے والی دس لاشوں کی جینیاتی ٹیسٹنگ سے حادثے کے بارے میں جو کچھ عیاں ہے ، اسکی تصدیق ہوتی ہے۔ روس کی شہری ہوا بازی کے حکام نے کہا ہے کہ پریگوزن اور ان کے بعض اعلی نائب افراد جہاز پر سوار سات مسافروں اور عملے کے تین افراد کی فہرست میں شامل تھے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے یہ نہیں بتایا کہ ماسکو اور پریگوزن کے آبائی شہر سینٹ پیٹرز برگ کے درمیان پرواز کرنے والے طیارے کے کریش کا سبب کیا ہو سکتا ہے
روس نے جمعے کے روز پریگوزن طیارہ حادثے میں روس کے ملوث ہونے کی باتوں کو بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی قرار دیا تھا۔
امریکی انٹیلیجینس کے ایک ابتدائی جائزے کے مطابق مذکورہ طیارہ کی تباہی جان بوجھ کر کئے گئے دھماکے کا نتیجہ تھی
لیکن روس نے جمعے کے روز ان الزامات کی تردید کی تھی کہ طیارے کے اس حادثے میں اس کا کوئی عمل دخل ہے جس میں کرائے کے فوجیوں کے گروپ واگنر کے لیڈر ییوگنی پریگوزن مبینہ طور پر ہلاک ہوئے۔
پریگوزن جن کے جنگجوؤں نے یو کرین، افریقہ اور شام میں خوف و ہراس پھیلایا، ان کے لیے جمعرات کو روسی صدر ولادی میر پوٹن نے تعزیت کی ,جبکہ ان شکوک و شبہات میں اضافہ ہوتا رہا کہ طیارے کے اس حادثے کے پیچھے جسے بہت سوں نے قتل گردانا، روسی صدر کا ہاتھ تھا۔
امریکی انٹیلی جنس کا بھی ابتدائی اندازہ یہی تھا کہ طیارہ قصداً دھماکے سےگرایا گیا اور نشانہ پریگوزن تھے۔
لیکن کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوو نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔
پیسکوو نے ایک کانفرنس کال میں نامہ نگاروں کو بتایا،" فی الوقت طیارے کے حادثے اور ییو گنی پریگوزن سمیت تمام مسافروں کی المناک موت پر بہت قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں ۔ بلا شبہ مغرب میں یہ قیاس آرائیاں ایک خاص زاویے سے کی جارہی ہیں اوریہ تمام مکمل جھوٹ ہے۔"
پریگوزن نے دو ماہ پہلے جون کی 23 تاریخ کو روسی افواج کے خلاف ایک مختصر مگر چونکا دینے والی بغاوت کی تھی۔ بغاوت کے خاتمے اور پریگوزن کو روسی صدر کی جانب سے کسی کارروائی سے محفوظ رکھنے میں بیلا روس کے صدر لوکا شینکو نے بڑا کردار ادا کیا اور ایک معاہدہ طے ہوا جس کے تحت پوٹن نے پریگوزن اور ان کی فورسز کو آزاد چھوڑ دیا۔
بدھ کے روز صدر الیگزینڈر لوکا شنکو نے سرکاری نیوز ایجنسی بیلٹا کو بتایا کہ انہوں نے اس سے پہلے پوٹن کو، پریگوزن کو ہلاک کرنے کی انتہائی ممکنہ کوشش کے بارے میں خبر دار کیا تھا۔
پریگوزن کے بعد واگنر گروپ کا مستقبل کیا ہوگا؟
برطانوی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ پریگوزن کی ممکنہ موت کے ساتھ ہی ان کا نجی فوجی کانٹریکٹرز کا واگنر گروپ بھی منتشر ہو جائے گا کیونکہ ان کی " انتہائی جرأت" اور ان کا" انتہا درجے کا ظالمانہ" رویہ ان کی تنظیم میں سرایت کر گیا تھااور ممکن نہیں کہ ان کا کوئی جانشین ان کا ثانی ہو۔"
بدھ کے روز ان کا جیٹ طیارہ ماسکو سے سینٹ پیٹرز برگ جاتے ہوئے، اڑان بھرتے ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
( اس خبر میں مواد اے پی سے لیا گیا)
فورم