رسائی کے لنکس

تیل کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فائدہ سعودی عرب کو، لیکن اس کی مشکلات کم نہیں ہوئیں


سعودی ولی عہد محمد بن سلمان (فائل فوٹو)
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان (فائل فوٹو)

تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے سے تیل برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کو فائدہ پہنچ رہا ہے لیکن اس کے باوجود مملکت کے ولی عہد کے لیےمسائل بدستورموجود ہیں۔

نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کے دوران ملازمتوں کے مواقع تلاش کرنا ہوں یا یمن میں شروع کی گئی طویل جنگ کو ختم کرنے کی راہیں تلاش کرنا ۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کے والد شاہ سلمان کو اب اس بات کو تعین کرنا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے دوران مملکت کا کردار کیا ہوگا۔

ایسے میں جب ایران کے ساتھ بڑھتے تناو اور ایندھن کی بلند ہوتی قیمتوں سے واشنگٹن دباؤمیں ہے۔ ان حالات میں کیا آل سعود خاندان امریکہ کے ساتھ مشکلات کے شکار تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا یا پھر کیا سعودی بادشاہت کی جانب مزید جھکاؤ ہوجائے گا جو اس کے خام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے یا پھر روس کی طرف۔

انسٹیٹوٹ آف انڑنیشنل فنانس کے مطابق تیل کی فی بیرل قیمت میں دس ڈالر کے اضافے سے سعودی عرب کی سالانہ آمدن میں چالیس ارب ڈالر کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

اپریل دو ہزار بیس میں کرونا کی وبا میں لاک ڈاون کے عروج کے موقع پرتیل کی قیمتیں خاصی گر گئی تھیں، اور اب یہ ایک ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ اس وقت خام تیل کی فی بیرل قیمت ایک سو پانچ ڈالر ہے جو دو ہزار چودہ کے بعد کی سب سے اونچی سطح ہے۔

چھتیس سالہ شہزادہ محمد کا ویژن ہے کہ سعودی عرب کے لیے بحیرہ احمر کے کنارے صحرا میں نیوم نامی مستقبل کے ایک نئے شہر کی تعمیر کی جائے۔ان کی تازہ ترین سوچ ایک اسکائی ڈھلوان پروجیکٹ بھی ہے جسے ٹروجینا کا نام دیا گیاہے جس کے کمپیوٹر پر تیار کردہ کمرشل کی تشہیر بڑے پیمانے پر مشرق وسطیٰ کے مختلف سٹیلائٹ چینلزپر کی جارہی ہے۔

اس میں وسیع محلات ہوں گے، لیکن خلاء سے لی گئی تصاویر کے مطابق یہ وسیع تر نیوم پروجیکٹ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور یہاں ملازمتیں پیدا کرنے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے جن پر شہزادے کا انحصار ہے کہ وہ اس کے ذریعے مملکت کی معیشت کا تیل پر سے انحصار ختم کردیں گے۔

اسی دوران سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق 2011ء کے عرب اسپرنگ کے بعد سے محتاط انداز سے دیکھا جائے تو نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح مردوں میں بتیس اعشاریہ سات فیصد اور خواتین میں پچیس اعشاریہ دو فیصدتک پہنچ چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں سنیما گھروں کو دوبارہ کھولنا اور ایک ایسی مملکت میں کنسرٹ کی اجازت دینا جہاں موسیقی کو گناہ سمجھاجاتا ہے، ایسے اقدامات ہیں جو نوکریوں کے لیے دباؤ کو کم کرنے کے لیے اٹھائے جار ہےہیں۔

یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی زیر قیادت برسوں سے جاری جنگ رمضان میں یکطرفہ جنگ بندی کے باوجود ختم نہیں ہوئی ۔ ہر چند شہزادے کا دعویٰ ٰتھا کہ وہ اس جنگ میں فوری فتح حاصل کرلیں گے۔

(خبر میں شامل مواد خبررساں ادارے اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG