|
چین کے صدر شی جن پنگ پانچ سال کے بعد یورپ کا اپنا پہلا دورہ کر رہے جس کا مقصد کوویڈ۔19 کے باعث طویل عرصے کے بعد اپنے غیرملکی تعلقات کو دوبارہ مستحکم بنانا ہے۔ تجریہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی صدر کے اس دورے میں یوکرین، تجارت اور سرمایہ کاری کے موضوعات ایجنڈے پر سر فہرست ہوں گے۔
شی اپنے دورے کا آغاز پیر کے روز پیرس سے کریں گے اور ان کی ملاقات فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے ہو گی۔ وہ پچھلے سال اپنے بیجنگ کے دورے کے موقع پر یورپ کی اسٹریٹجک خود مختاری کے نظریے پر زور دیتے رہے ہیں۔
میکرون نے یہ بھی کہا تھا کہ ضروری نہیں ہے کہ فرانس ہمیشہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کے ساتھ چلے گا۔ جو بظاہر تائیوان کی خود مختار جمہوریہ کے لیے امریکہ کی حمایت کی جانب اشارہ تھا۔ جب کہ چین دعویٰ کرتا ہے کہ تائیوان اس کا ایک علاقہ ہے جسے وہ ضرورت پڑنے پر طاقت کے ذریعے ضم کر سکتا ہے۔
فرانس کے بعد صدر شی کی اگلی منزل ہنگری اور سربیا ہو گی۔ ان دونوں ملکوں کو چین کے دوست اور روسی صدر ولادی میر کے قریب ہونے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ دونوں ملک مغرب کی جانب سے یوکرین پر روسی حملے پر تنقید کو مسترد کرتے ہیں۔
شی کے یورپ کے مختلف ممالک کے دورے کو واشنگٹن میں اپنی خارجہ پالیسی کے اہم اہداف کی حمایت پر اثرانداز ہونے کے امکان کے پیش نظر گہری نظر سے دیکھا جائے گا۔
شی ایک ایسے موقع پر فرانس پہنچ رہے ہیں جب پیرس موسم گرما کے اولمپکس کی میزبانی کرنے کے لیے اپنی تیاریوں کو آخری شکل دے رہا ہے۔ اولمپکس ایک ایسی تقریب ہے جس کے لیے چین اپنے قومی وقار کو نمایاں کرنے کی خاطر بڑی سرمایہ کاری کرتا ہے۔
فرانس شی کے دورے کو ایک اہم سفارتی لمحے کے طور پر دیکھتا ہے کیونکہ فرانس اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کو اب 60 سال ہو رہے ہیں۔ فرانس یورپی یونین کے ساتھ چین کے وسعت اختیار کرتے ہوئے تعلقات پر اپنی نظر مرکوز کرنا چاہتا ہے۔
میکرون نے یورپی کمیش کی صدر ارسلا وان ڈیر لین کو پیر کے روز ہونے والے مذاکرات کے لیے مدعو کیا ہے۔
اس دورے کی ایک اور اہمیت یہ بھی ہے کہ میکرون، جو خود کو یورپ کے ایک سفارتی رہنما کے طور پر پیش کرتے ہیں، ایک ماہ کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن کے اسی طرح کے سرکاری دورے کی میزبانی کرنے والے ہیں۔
کنگز کالج لندن میں چین سے متعلق شعبے کے پروفیسر اور ’لاؤ چائنا انسٹی ٹیوٹ‘ کے ڈائریکٹر کیری براؤن کہتے ہیں کہ گزشتہ سال اپریل میں میکرون کے چین کے دورے کا تاثر، شی کے اس دورے کے لیے اچھے جذبات کے اظہار کو سامنے لاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ شی جن پنگ کا یورپ کا ایک انتہائی اسٹریٹجک دورہ ہے۔ اس دورے میں آپ یورپ کے بارے میں چین کی پالیسی کو اثرانداز ہوتے ہوئے دیکھیں گے اور یہ دورہ روایتی رابطوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ، جہاں تک ممکن ہے نئے روابط کو بھی تقویت دے سکتا ہے۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم