رسائی کے لنکس

فیصل آباد: احمدی عبادت گاہ پر حملہ، 18 افراد زخمی


احمدی مسجد
احمدی مسجد

اطلاعات کے مطابق، معمولی نوعیت کے تنازعے کو ہوا دیکر مذہبی ایشو بنا کر احمدیہ عبادت گاہ پر حملہ کیا گیا۔ تھانے دار نے بتایا ہے کہ ’’اس وقت علاقے میں صورت حال قابو میں ہے۔ پولیس افسران موقع پر موجود ہیں اور دونوں گروہوں نے مسجدوں میں پر امن طریقے سے نماز جمعہ ادا کی‘‘

فیصل آباد کی تحصیل کھُڑیانوالہ کے ایک گاؤں میں ایک ہجوم نے احمدی کمیونٹی کی ایک عبادت گاہ پر حملہ کرکے جلا دیا۔ یہ بات پاکستان کی احمدی کمیونٹی کے ترجمان نے جمعرات کو ایک بیان میں کہی ہے۔

ترجمان، سلیم الدین نے اِس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’چک 69 رب گھسیٹ پورہ ضلع فیصل آباد میں دو اشخاص کے درمیان ہونے والے معمولی نوعیت کے تنازعے کو ہوا دے کر مذہبی ’ایشو‘ بنا کر احمدیہ بیت الذکر پر مسلح حملہ کیا گیا۔ بیت الذکر کو آگ لگائی گئی اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں 6 احمدی افراد زخمی ہوئے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق، ’’حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز حالات پر قابو پا لیا گیا ہے اور پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے‘‘۔

’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او زاہد عباس کا کہنا تھا کہ ’’یہ واقعہ معمولی نوعیت کے جھگڑے سے شروع ہوا‘‘۔

ایس ایچ او کے مطابق، ’’واقعہ مقامی احمدی کی مرغی کو مارنے سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے لڑائی بڑھ گئی اور مقامی دیہاتیوں کے گروہ نے احمدی عبادت گاہ پر حملہ کر دیا‘‘۔

تھانے دار نے کہا ہے کہ ’’اس موقع پر دونوں گروہوں میں فائرنگ اور پتھراؤ کا مقابلہ ہوا اور کل 18 لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جن میں پانچ احمدی شامل ہیں۔ زخمیوں کو الگ الگ ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے‘‘۔

تھانے دار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ ’’اس وقت علاقے میں صورت حال قابو میں ہے۔ پولیس افسران موقع پر موجود ہیں اور دونوں گروہوں نے مسجدوں میں پر امن طریقے سے نماز جمعہ ادا کی‘‘۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق، تحصیل کھُڑیانوالہ میں دو مذہبی گروپ اہل سنت و الجماعت اور احمدی گروپ کے کارکن زخمی ہوگئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ 23 اگست 2018ء کی شام دو افراد مدثر اور شاہین کے درمیان معاملہ ایک مرغی کو ٹُھڈا مارنے سے شروع ہوا جو بڑھتا ہوا مذہبی رنگ اختیار کر گیا، جس کے باعث تشدد کے نتیجے میں 32 افراد زخمی ہوگئے۔

احمدی گروپ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین احمدی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’200 سے زائد مشتعل افراد نے گھسیٹ پورہ کے علاقے میں قائم احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملہ کیا، توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کر دیا۔ مشتعل افراد نے ہمارے آدمیوں کو مارا، ہماری عبادت گاہ کو توڑ دیا اور آگ لگا دی۔ ہمارے افراد نے بہت مشکل سے اپنی جانیں بچائی ہیں۔ مشتعل افراد نے فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں ہمارے سات افراد زخمی ہیں”۔

دوسری جانب، مدثر گروپ کے ایک فرد نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہین گروپ نے پہلے لڑائی شروع کی تھی۔ وہ پرُ امن لوگ ہیں۔ لیکن شاہین گروپ وقتاً فوقتاً شرارتیں کرتا رہتا ہے۔

مدثر گروپ کے مطابق، ’’شاہین گروپ کے افراد ہماری مسجد کے ڈیزائین کے مطابق اپنی عبادتگاہ بنانا چاہتے تھے۔ ہم نے انہیں روکا تو وہ نہیں مانے۔ انہوں نے بھی ہمارے نو افراد کو بہت مارا ہے۔ وہ اس وقت اسپتال میں زخمی ہیں”۔

احمدیہ جماعت کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’’معمولی جھگڑے کو بنیاد بنا کر 300 سے 400 افراد نے جمعرات کو مغرب کے وقت احمدیہ بیت الذکر پر حملہ کیا‘‘۔ پریس ریلیز میں کے مطابق، ’’حملہ آوروں میں بہت سے اسلحے سے لیس تھے اور بیت الذکر پر فائرنگ کی گئی‘‘۔

پریس ریلیز میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’معمولی نوعیت کے جھگڑے کا شدت پسند عناصر نے فائدہ اٹھایا‘‘۔

پریس ریلیز میں یہ بتایا گیا ہے کہ ’’بیت الذکر کے اندر پھنسے افراد بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوئے جس کے بعد ہجوم نے بیت الذکر کو نقصان پہنچایا اور آگ لگا دی‘‘۔

XS
SM
MD
LG